ETV Bharat / city

Delhi College: مدرسہ غازی الدین سے دہلی کالج اور اینگلو عربک اسکول تک کا سفر

دہلی کالج بھارت کے قدیم اداروں میں شمار کیا جاتا ہے، اس نے مدرسہ غازی الدین سے دہلی کالج تک پہنچنے میں بہت سی ارتقائی منزلیں طے کی ہیں۔

author img

By

Published : Sep 8, 2021, 4:12 PM IST

300 years old madarsa turn delhi college
300 years old madarsa turn delhi college

مدرسہ غازی الدین کا آغاز سنہ 1710 میں اجمیری دروازے کے باہر ہوا تھا، جس کے بعد سنہ 1825 میں دہلی کالج کا قیام ہوا۔ اس کالج میں شروعات سے مشرقی علوم کا غلبہ تھا لیکن مشرقی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہاں مغربی علوم کی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا۔

مدرسہ غازی الدین سے دہلی کالج اور اینگلو عربک اسکول تک کا سفر
جب قدیم دہلی کالج میں داخلے شروع کیے گئے تو اس کے دروازے بلا تفریق مذہب و ملت تمام فرقوں کے لیے کھلے تھے۔ ابتداء میں عربی و فارسی میں تعلیم دی گئی، کالج میں ایک شعبہ سنسکرت کا بھی تھا، سنہ 1828 میں طلبہ کے لئے انگریزی کلاسز شروع کی گئی۔
تصویر
تصویر
جب طلبہ کی تعداد بڑھی تو دہلی کالج میں مدرسین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا، اس کے ساتھ ہی اخراجات میں اور آمدنی میں توازن برقرار رکھنے کے لیے سرکاری امداد بھی ملی لیکن یہ مالی مدد ناکافی تھی۔ اسی دوران اودھ کے وزیر نواب اعتماد الدولہ نے مشرقی علوم کے لیے ایک لاکھ 70 ہزار روپیے کی خطیر رقم وقف کردی۔
تصویر
تصویر
سنہ 1857 کے ہنگامہ میں کالج کو بند کردیا گیا اور اس دوران کالج کی لائبریری کی بیش قیمتی کتابوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ جب حالات تھوڑے بہتر ہوئے تو مئی 1864 میں چاندنی چوک کے ٹاؤن ہال کی ایک عمارت میں اسے پھر سے شروع کیا لیکن صورتحال بدلی ہوئی تھی۔ بغاوت برپا ہوجانے کے بعد کالج پر انگریزی حکمرانوں کا غضب نازل ہوا، پرنسپل کی موت کا ذمہ دار کالج کے اساتذہ کو ہی سمجھا گیا، اس لیے اس سزا کا مستحق بھی کالج ٹھہرا۔
تصویر
تصویر

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کتابیں اب بھارت میں بھی شائع کی جائیں گی


اس کالج سے تعلیم حاصل کرنے والوں میں متعدد ایسی شخصیات ہیں جن کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ ان میں سب سے اہم نام مولانا قاسم نانوتوی کا ہے، جنہوں نے 30 مئی 1867 کو دیوبند میں دوسرے رفقاء کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی جو آج عالم اسلام کی منفرد اور ممتاز درسگاہ ہے۔

مدرسہ غازی الدین کا آغاز سنہ 1710 میں اجمیری دروازے کے باہر ہوا تھا، جس کے بعد سنہ 1825 میں دہلی کالج کا قیام ہوا۔ اس کالج میں شروعات سے مشرقی علوم کا غلبہ تھا لیکن مشرقی تعلیم کے ساتھ ساتھ یہاں مغربی علوم کی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا۔

مدرسہ غازی الدین سے دہلی کالج اور اینگلو عربک اسکول تک کا سفر
جب قدیم دہلی کالج میں داخلے شروع کیے گئے تو اس کے دروازے بلا تفریق مذہب و ملت تمام فرقوں کے لیے کھلے تھے۔ ابتداء میں عربی و فارسی میں تعلیم دی گئی، کالج میں ایک شعبہ سنسکرت کا بھی تھا، سنہ 1828 میں طلبہ کے لئے انگریزی کلاسز شروع کی گئی۔
تصویر
تصویر
جب طلبہ کی تعداد بڑھی تو دہلی کالج میں مدرسین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا، اس کے ساتھ ہی اخراجات میں اور آمدنی میں توازن برقرار رکھنے کے لیے سرکاری امداد بھی ملی لیکن یہ مالی مدد ناکافی تھی۔ اسی دوران اودھ کے وزیر نواب اعتماد الدولہ نے مشرقی علوم کے لیے ایک لاکھ 70 ہزار روپیے کی خطیر رقم وقف کردی۔
تصویر
تصویر
سنہ 1857 کے ہنگامہ میں کالج کو بند کردیا گیا اور اس دوران کالج کی لائبریری کی بیش قیمتی کتابوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ جب حالات تھوڑے بہتر ہوئے تو مئی 1864 میں چاندنی چوک کے ٹاؤن ہال کی ایک عمارت میں اسے پھر سے شروع کیا لیکن صورتحال بدلی ہوئی تھی۔ بغاوت برپا ہوجانے کے بعد کالج پر انگریزی حکمرانوں کا غضب نازل ہوا، پرنسپل کی موت کا ذمہ دار کالج کے اساتذہ کو ہی سمجھا گیا، اس لیے اس سزا کا مستحق بھی کالج ٹھہرا۔
تصویر
تصویر

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کتابیں اب بھارت میں بھی شائع کی جائیں گی


اس کالج سے تعلیم حاصل کرنے والوں میں متعدد ایسی شخصیات ہیں جن کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ ان میں سب سے اہم نام مولانا قاسم نانوتوی کا ہے، جنہوں نے 30 مئی 1867 کو دیوبند میں دوسرے رفقاء کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی جو آج عالم اسلام کی منفرد اور ممتاز درسگاہ ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.