اتراکھند کے چمولی کے رینی گاؤں میں 7 فروری کے روز آئے سیلاب نے گاؤں کو پوری طرح تباہ کر دیا ہے۔ تقریباً ایک ہفتہ کا وقت گزر جانے کے باوجود یہاں کے لوگ اس خوفناک دن کو یاد کر پریشان ہو جارہے ہیں۔
ٹوٹے مکانات، بہہ چکے پل، سڑکوں اور اپنے پیاروں کو کھونے کا درد ان گاؤں والوں کے دل میں ہے۔ اس ہجوم کے ایک کونے میں تباہی کے پہلے دن سے لے کر اب تک ایک ایسی لاچار بھی ہے جو اپنے لوگوں کے انتظار میں سرنگ اور امدادی کاموں کو مستقل طور پر دیکھ رہی ہے۔
اپنے تو اپنے ہوتے ہیں خواہ وہ آدمی ہو یا جانور۔ ایسی صورتحال میں پیاروں کو کھونے کا درد سب کو توڑ دیتا ہے۔ یہ وفادار کتیا جو اس قدرتی آفت میں اپنے مالک کو کھو چکی ہے، بھی غمگین ہے۔ اس حادثے میں نہ صرف اس نے اپنے مالک کو کھویا ہے بلکہ اس کے دو بچے بھی بہہ گئے ہیں۔
واضح ہو کہ تباہی سے متاثرہ علاقے رینی گاؤں کے قریب سے لی گئی یہ تصویر ایسے ہی بے زبان کی ہے، جس نے 7 فروری سے کچھ بھی نہیں کھایا ہے۔ 7 فروری سے آج تک اس کتیا نے اپنی جگہ نہیں چھوڑی ہے۔ تباہی سے متاثرہ علاقوں میں ان دنوں امدادی سامان تقسیم کرنے والے لوگ پہنچ رہے ہیں۔ سماجی کارکنوں کے ذریعہ بسکٹ، کھچڑی، پلاؤ، دال اور چاول تقسیم کیا جارہا ہے لیکن جیسے ہی کوئی شخص اس کتیا کو کھانے کے لئے کچھ دیتا ہے، وہ پلٹ جاتی ہے۔
رینی گاؤں کے کچھ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ 7 فروری کے دن اس بے جان جانور کے بچوں کو ریشی گنگا کے اس سیلاب میں ہلاک ہو گئے تھے ساتھ ہی اس تباہی میں اس کتیا کو کھانا کھلانے والے کنبے بھی ہلاک ہو گئے جس کے بعد سے یہ اب تک اپنے بچے اور اپنے مالک کی یاد میں غمگیں اسی مقام پر بیٹھی ہے۔