ملک کی سرحد سے متصل دیہاتوں میں رہنے والے باشندوں کو فوج کی دوسری لائن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ سرحدوں کے اطراف میں رہنے والے لوگ فوج کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔
ایسا ہی ایک گاؤں ریاست اتراکھنڈ کے چمولی ضلع میں بھارت چین سرحد پر واقع ہے، جس کا نام نیتی ہے، یہیں کے رہنے والے 86 برس کے کندن سنگھ نے 1962 کی بھارت چین جنگ کے دوران بھارتی فوج کی مدد کی تھی۔ نیتی گاؤں کے لوگ فوج کی مدد کے لیے اب بھی ہمہ وقت کمربستہ رہتے ہیں۔
کندن سنگھ نے کہا کہ جب 1962 میں بھارت چین کے مابین جنگ ہوئی تھی تو وہ اپنے گھوڑوں، خچروں اور بکریوں کے ذریعہ فوج کے لیے بہت سے سامان بڑاھوتی اور گیالڈنگ سرحد تک پہنچایا تھا۔
اگرچہ 1962 کی جنگ کے دوران چمولی کی حدود پر کوئی حرکت نہیں ہوئی تھی لیکن پھر بھی ہندوستانی فوج پوری تیاری کے ساتھ یہاں کھڑی ہوئی تھی۔
کندن سنگھ نے کہا کہ اس وقت سرحد تک سڑکیں نہیں بنی ہوئی تھیں وہ جوشی مٹھ سے سرحدوں تک فوج کا سامان پہنچاتے تھے۔
لیکن آج ان کی عمر 86 سال ہے اس کے باوجود بھی ان کا کہنا ہے کہ اگر آج بھی ہندوستانی فوج کو میری ضرورت ہوئی تو وہ آگے آکر فوج کی مدد کے لیے کھڑے ہوں گے۔
واضح رہے کہ نیتی گاؤں جسے بھارت کا آخری گاؤں بھی کہا جاتا ہے، یہ گاؤں بھارت چین سرحد پر واقع ہے اور یہ بھارت کے شمالی سرے پر واقع ہے۔
سطح سمندر سے تقریبا 3600 میٹر اونچائی پر دریائے سرسوتی کے قریب واقع ہے۔ یہاں کے باشندے کو بھارت، تبت اور منگولیا کے مخلوط لوگوں کی اولاد سمجھے جاتے ہیں۔