ETV Bharat / city

دربھنگہ: بینی پور اسمبلی حلقہ کی تاریخ اور عوام کا ردعمل

author img

By

Published : Sep 28, 2020, 9:31 PM IST

ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ کے دس اسمبلی حلقوں میں سے ایک اہم اسمبلی حلقہ 80 بینی پور بھی ہے، جہاں سے موجودہ رکن اسمبلی سنیل چودھری جدیو پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں بینی پور کی تاریخ۔۔۔۔

History of Benipur Assembly constituency and public reaction
دربھنگہ: بینی پور اسمبلی حلقہ کی تاریخ اور عوام کا ردعمل

سال 2010 میں یہ اسمبلی حلقہ بہیرا اسمبلی حلقہ سے الگ ہو کر وجود میں آیا تھا۔ سال 2020 کی ووٹر لسٹ کے مطابق اور ایس ڈی ایم بینی پور سے ملی جانکاری کے حوالے سے اس بار اسمبلی انتخاب میں کل ووٹروں کی تعداد 284697 ہے، جس میں سے مرد ووٹروں کی تعداد 150271 اور خواتین ووٹروں کی تعداد 134426 ہے۔ وہیں 80 سال سے زیادہ عمر کے ووٹروں کی تعداد 6019 اور معزور ووٹروں کی تعداد 1212 اور کورونا مثبت ووٹروں کی تعداد 19 ہے۔

اس بار اسمبلی انتخاب کے لیے کل 416 پولنگ مراکز بنائے گئے ہیں، بینی پور اسمبلی حلقہ میں کل 31 پنچایت شامل ہیں، جس میں سے 16 پنچایت بینی پور بلاک کے اور 09 پنچایت بہیری بلاک کے اور 06 پنچایت بیرول بلاک کے شامل ہیں وہیں نگر پریشد کے 30 وارڈ بھی شامل ہیں اس اسمبلی حلقہ میں۔

ویڈیو

80 بینی پور اسمبلی حلقہ کے پہلے رکن اسمبلی بی جے پی کے گوپال جی ٹھاکر ہوئے، جنہوں نے سال 2010 میں راجد کے ہرے کرشن یادو کو شکست دی تھی، وہیں سال 2015 میں گوپال جی ٹھاکر کو ابھی کے موجودہ رکن اسمبلی سنیل کمار چودھری نے شکست دیا اور بینی پور کے دوسرے رکن اسمبلی بنے۔ موجودہ رکن اسمبلی سنیل کمار چودھری نے سال 2015 میں جے ڈی یو پارٹی کے امیدوار کے طور پر راجد جے ڈی یو اتحاد کی طرف سے امیدوار تھے اور کافی ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی لیکن اس بار انتخابی نظارے الگ ہو سکتے ہیں کیونکہ اب موجودہ رکن اسمبلی بی جے پی اور جے ڈی یو اتحاد سے انتخاب لڑ سکتے ہیں۔

اگر ہم بات کریں بینی پور اسمبلی حلقہ میں کس طبقہ کے ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے تو اس اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ براہمن ووٹروں کی تعداد ہے، جو ابھی تقریبا 59 ہزار ہے-

سال 2015 کے ووٹر لسٹ کے مطابق بینی پور اسمبلی حلقہ میں براہمن طبقہ کے ووٹروں کی تعداد 55000 اس کے بعد مسلم ووٹروں کی تعداد 25000 وہیں یادو طبقہ کے ووٹروں کی تعداد 22000 وہیں پاسوان طبقہ کے ووٹروں کی تعداد 22000 تھی۔ اس کے بعد دوسرے طبقہ کے ووٹروں کی تعداد ہے۔

80 بینی پور اسمبلی حلقہ کی جو اہم مثائل ہیں وہ طبی تعلیمی اور نکل مکانی اور کچھ حد تک سیلابی بھی ہیں۔ 80 بینی پور اسمبلی حلقہ پہلے بہیرا اسمبلی حلقہ کے نام سے جانا جاتا تھا جب یہاں سے سال 1977 ، 1995، 2000 اور سال 2005 میں کل چار مرتبہ سابق ریاستی وزیر اور راجد کے سینئر لیڈر عبدالباری صدیقی رکن اسمبلی رہے ہیں وہیں سال 1985 اور 1990 میں مہیندر جھا آزاد یہاں کے رکن اسمبلی رہے تھے۔ کبھی یہاں کانگریس کا قبضہ رہا تو کبھی راجد کا قبضہ رہا لیکن ابھی جے ڈی یو کا قبضہ ہے۔ اس سیٹ پر، بینی پور کو عبدالباری صدیقی کے وقت میں ضلع بنانے کی کوشش کافی سرخیوں میں رہتی تھی کیونکہ بینی پور سبڈویزن بھی ہے، یہاں سبڈویزن کورٹ بھی ہے، تو سبڈویزنل جیل بھی ہے۔

بہیرا میں رجسٹری دفتر بھی ہے اور مشہور مصنف بابا ناگ ارجن کا آبائی بلاک بھی جن کے نام پر ایک اسٹیڈیم بھی بنا ہوا ہے، بابا ناگ ارجن بینی پور تحصیل کے ترونی گاؤں کے باشندہ تھے جن کے نام پر عبدالباری صدیقی نے بینی پور میں اسٹیڈیم کی تعمیر کرائی تھی۔ جو ابھی بدحالی کا شکار ہے۔ ایک سبڈویزنل ہسپتال بھی ہے لیکن طبی سہولیات فراہم کرانے میں کافی پیچھے ہے، وہیں ایک پی ایچ سی ہے، تو وہیں پہلے سے 23 نلکوپ ہیں جن میں سے بستر بند ہیں کسانوں کو کوئی فائدہ اس سے میسر نہیں ہے۔

کل ملاکر یہی لگتا ہے کہ بینی پور اسمبلی حلقہ میں اس بار موجودہ رکن اسمبلی کی راہ اتنی آسان نہیں ہوگی کیونکہ پچھلی مرتبہ انہوں نے راجد جدیو اتحاد کے امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار انتخابی رجحان اور نتیجے بھی الگ ہو سکتے ہیں لیکن یہ ساری چیزیں منحصر ہوں گی تب جب صاف ہوگا کہ انتخابی میدان میں کون کون سامنے والے امیدوار ہوں گے- اس میں کئی نام سامنے آ رہے ہیں، جس میں سابق پرمکھ ببلو جھا، کمل مہاسیٹھ، تو وہیں کانگریس کے بھی کئی رہنما اپنی قسمت آزمانے کے لیے تیار ہیں۔

سال 2010 میں یہ اسمبلی حلقہ بہیرا اسمبلی حلقہ سے الگ ہو کر وجود میں آیا تھا۔ سال 2020 کی ووٹر لسٹ کے مطابق اور ایس ڈی ایم بینی پور سے ملی جانکاری کے حوالے سے اس بار اسمبلی انتخاب میں کل ووٹروں کی تعداد 284697 ہے، جس میں سے مرد ووٹروں کی تعداد 150271 اور خواتین ووٹروں کی تعداد 134426 ہے۔ وہیں 80 سال سے زیادہ عمر کے ووٹروں کی تعداد 6019 اور معزور ووٹروں کی تعداد 1212 اور کورونا مثبت ووٹروں کی تعداد 19 ہے۔

اس بار اسمبلی انتخاب کے لیے کل 416 پولنگ مراکز بنائے گئے ہیں، بینی پور اسمبلی حلقہ میں کل 31 پنچایت شامل ہیں، جس میں سے 16 پنچایت بینی پور بلاک کے اور 09 پنچایت بہیری بلاک کے اور 06 پنچایت بیرول بلاک کے شامل ہیں وہیں نگر پریشد کے 30 وارڈ بھی شامل ہیں اس اسمبلی حلقہ میں۔

ویڈیو

80 بینی پور اسمبلی حلقہ کے پہلے رکن اسمبلی بی جے پی کے گوپال جی ٹھاکر ہوئے، جنہوں نے سال 2010 میں راجد کے ہرے کرشن یادو کو شکست دی تھی، وہیں سال 2015 میں گوپال جی ٹھاکر کو ابھی کے موجودہ رکن اسمبلی سنیل کمار چودھری نے شکست دیا اور بینی پور کے دوسرے رکن اسمبلی بنے۔ موجودہ رکن اسمبلی سنیل کمار چودھری نے سال 2015 میں جے ڈی یو پارٹی کے امیدوار کے طور پر راجد جے ڈی یو اتحاد کی طرف سے امیدوار تھے اور کافی ووٹوں سے فتح حاصل کی تھی لیکن اس بار انتخابی نظارے الگ ہو سکتے ہیں کیونکہ اب موجودہ رکن اسمبلی بی جے پی اور جے ڈی یو اتحاد سے انتخاب لڑ سکتے ہیں۔

اگر ہم بات کریں بینی پور اسمبلی حلقہ میں کس طبقہ کے ووٹروں کی تعداد زیادہ ہے تو اس اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ براہمن ووٹروں کی تعداد ہے، جو ابھی تقریبا 59 ہزار ہے-

سال 2015 کے ووٹر لسٹ کے مطابق بینی پور اسمبلی حلقہ میں براہمن طبقہ کے ووٹروں کی تعداد 55000 اس کے بعد مسلم ووٹروں کی تعداد 25000 وہیں یادو طبقہ کے ووٹروں کی تعداد 22000 وہیں پاسوان طبقہ کے ووٹروں کی تعداد 22000 تھی۔ اس کے بعد دوسرے طبقہ کے ووٹروں کی تعداد ہے۔

80 بینی پور اسمبلی حلقہ کی جو اہم مثائل ہیں وہ طبی تعلیمی اور نکل مکانی اور کچھ حد تک سیلابی بھی ہیں۔ 80 بینی پور اسمبلی حلقہ پہلے بہیرا اسمبلی حلقہ کے نام سے جانا جاتا تھا جب یہاں سے سال 1977 ، 1995، 2000 اور سال 2005 میں کل چار مرتبہ سابق ریاستی وزیر اور راجد کے سینئر لیڈر عبدالباری صدیقی رکن اسمبلی رہے ہیں وہیں سال 1985 اور 1990 میں مہیندر جھا آزاد یہاں کے رکن اسمبلی رہے تھے۔ کبھی یہاں کانگریس کا قبضہ رہا تو کبھی راجد کا قبضہ رہا لیکن ابھی جے ڈی یو کا قبضہ ہے۔ اس سیٹ پر، بینی پور کو عبدالباری صدیقی کے وقت میں ضلع بنانے کی کوشش کافی سرخیوں میں رہتی تھی کیونکہ بینی پور سبڈویزن بھی ہے، یہاں سبڈویزن کورٹ بھی ہے، تو سبڈویزنل جیل بھی ہے۔

بہیرا میں رجسٹری دفتر بھی ہے اور مشہور مصنف بابا ناگ ارجن کا آبائی بلاک بھی جن کے نام پر ایک اسٹیڈیم بھی بنا ہوا ہے، بابا ناگ ارجن بینی پور تحصیل کے ترونی گاؤں کے باشندہ تھے جن کے نام پر عبدالباری صدیقی نے بینی پور میں اسٹیڈیم کی تعمیر کرائی تھی۔ جو ابھی بدحالی کا شکار ہے۔ ایک سبڈویزنل ہسپتال بھی ہے لیکن طبی سہولیات فراہم کرانے میں کافی پیچھے ہے، وہیں ایک پی ایچ سی ہے، تو وہیں پہلے سے 23 نلکوپ ہیں جن میں سے بستر بند ہیں کسانوں کو کوئی فائدہ اس سے میسر نہیں ہے۔

کل ملاکر یہی لگتا ہے کہ بینی پور اسمبلی حلقہ میں اس بار موجودہ رکن اسمبلی کی راہ اتنی آسان نہیں ہوگی کیونکہ پچھلی مرتبہ انہوں نے راجد جدیو اتحاد کے امیدوار کے طور پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن اس بار انتخابی رجحان اور نتیجے بھی الگ ہو سکتے ہیں لیکن یہ ساری چیزیں منحصر ہوں گی تب جب صاف ہوگا کہ انتخابی میدان میں کون کون سامنے والے امیدوار ہوں گے- اس میں کئی نام سامنے آ رہے ہیں، جس میں سابق پرمکھ ببلو جھا، کمل مہاسیٹھ، تو وہیں کانگریس کے بھی کئی رہنما اپنی قسمت آزمانے کے لیے تیار ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.