دربھنگہ: ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ کے مدرسہ امدادیہ Madrasa Imdadya میں بروز سوموار کو ''مسلم پرسنل لا اور ہماری ذمہ دارایاں'' Muslim Personal Law and Our Responsibilities کے موضوع پر ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah Rahmani خصوصی مہمان کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکرٹری بننے کے بعد پہلی مرتبہ ان کا دربھنگہ میں یہ پہلا پروگرام منعقد ہوا، اس پروگرام میں سابق مرکزی وزیر مملکت محمد علی اشرف فاطمی Ali Ashraf Fatmi Former Central Minister اور مولانا شببیر سمیت دیگر علمائے کرام نے شرکت کی۔ پروگرام میں کثیر تعداد میں خواتین اور مرد شامل ہوئے۔
اپنی تقریر میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی New education policy پر روشنی ڈالی کہ کس طرح مسلم حکمرانوں Muslim rulers in India کے بارے میں کتابوں سے تاریخ کو ہٹایا جا رہا ہے، اور یکساں سول کورڈ لانے کی تیاری ہو رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت Etv Bharat سے بات کرتے ہوئے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ پروگرام کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح موجودہ حکومت یکساں سول کورڈ لانے کی تیاری کر رہی ہے وہ ہمارے مسلم پرسنل لا کے حساب سے اور ملک کے مختلف طبقہ کے لیے بھی صحیح نہیں ہے۔ یہ نیا قانون ہمیں ہرگز قبول نہیں ہوگا۔ ہمارے ملک کا آئین سبھی مذہب کے لوگوں کو اپنے مذہبی طریقہ کو اپنانے کی آزادی شروع میں ہی دے دیا، جسے بدلنے اور لوگوں پر زبردستی تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس سے ہمارے ملک کی بدنامی ہوگی۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح حکومت نے کسانوں کے تحریک کے وجہ سے قومی زرعی قانون واپس لے لیا ہے، اسی طرح سی اے اے واپس لے Khalid Saifullah on CAA Repeal لینا چاہیے۔ کیونکہ ہمارا قانون پہلے سے بھی مذہب کے بنیاد پر شہریت دینے کی بات نہیں کیا ہے، لیکن اتنے بڑی جمہوریت والے ملک میں مذہب کے بنیاد پر Based on religion شہریت دینے والا یہ قانون ملک کی صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہے، اس قانون سے ہمارے ملک کی پوری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے۔