ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع دنیا کی معروف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلباء یونین کے رہنما ڈاکٹر مشکور عثمانی نے دربھنگہ ضلع کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ' سیلاب متاثرہ علاقوں میں عام زندگی پریشان کن ہے۔
لوگوں کے گھروں میں سیلاب کا پانی پہنچ گیا ہے بہت سے لوگوں کا گھر گر کر تباہ ہو گیا ہے ہم نے دربھنگہ ضلع کے جالے سنگھوارہ کیوٹی تحصیل کے کئی سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔
یہاں لوگ سیلاب کے سبب بری طرح متاثر ہیں تین وقتوں میں انہیں ایک وقت کا کھانا نصیب ہو رہا ہے۔ سیلاب کے سبب کھیتوں میں لگی فصلیں تباہ وبرباد ہو گئی ہیں۔
حکومت کی جانب سے جو راحت رسانی کا کام کیا جانا چاہئے وہ نہیں کیا جا رہا ہے، ریاستی وزیر اعلی و صوبے کے مکھیا اپنے گھر سے باہر نہیں نکل رہے ہیں، میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے گھر سے باہر نکل کر سیلابی صورتحال کا جائزہ لیں اور سیلاب متاثرین کو ان کے نقصان کے حساب سے راحت پیکیج کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہاکہ' لوگ پہلے ہی کورونا وائرس سے پریشان ہیں اب ان پر سیلاب کا قہر ٹوٹ پڑا ہے، ایسے میں حکومت کو چاہئے کہ وہ غریب مزدوروں اور سیلاب متاثرین کے مسائل کا حل تلاش کریں۔
مزید پڑھیں:
کورونا: بہار میں 2605 نئے کیسز کی تصدیق
ڈاکٹر مشکور عثمانی نے آنے والے اسمبلی انتخابات کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کے بابت کہاکہ' دربھنگہ میرا آبائی ضلع ہے میں یہیں پیدا ہوا ہوں، جب میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلباء کی ہر ممکن مدد کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہا تو اپنے آبائی ضلع کے لوگوں کی خدمت کرنے کا اگر مجھے موقع ملے گا تو میں ضرور کروں گا، لیکن کس پارٹی سے آؤنگا یہ ابھی طے نہیں ہے، کیونکہ یہاں بی جے پی چھوڑ کر تقریباً سبھی پارٹیاں کہیں نہ کہیں سیکولر ہیں۔