دراصل دربھنگہ کے تھانہ لہیرا سرائے ساکن ہاؤسنگ کالونی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون 21 اپریل کو ضمانت پر رہا ہوکر گھر پہنچی، گھروالوں نے خاتون کے جسم پر مارپیٹ کے نشانات دیکھے تو برہم ہوگئے اور ضلع کلکٹریٹ سے اس کی شکایت کی۔
ای ٹی وی بھارت کے سات چیت کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے کہا کہ' جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر اہلکار، انہیں مذہب کی بنیاد پر ہراساں کرتے تھے، انہیں بیت الخلا اور نالے کی صفائی کرنے کو کہتے اور انہیں زد و کوب کرتے تھے۔
خاتون نے جیل انتظامیہ پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا کہ' کچھ اہلکار حساس مقامات پر بھی مارا پیٹا کرتے تھے اور ان کے ساتھ انتہائی نازیبا سلوک کیا جاتا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ' جیل سپرنٹنڈنٹ اور دیگر اہلکار انہیں یہ کہتے تھے کہ یہی لوگ کورونا وائرس پھیلا رہے ہیں۔
مذکورہ خاتون کا معاملہ سامنے آنے کے بعد لہیریا سرائے تھانہ حلقہ کی محلہ خواجہ سرائے تعلق سے رکھنے والے ایک دیگر باشندہ نے بھی اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ جیل میں بدسلوکی، ہراسانی اور نازیبا سلوک کرنے کا الزام عائد کیا۔'
ان لوگوں کے الزامات پر مبنی ایک درخواست دربھنگہ ضلع کلکٹر کو بھی پیش کیا گیا۔ معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ضلع کلکٹر راجن ایم ایس نے کہا کہ' اس کی جانچ کی جائے گی اور اگر درست پایا گیا تو قصورواروں پر سخت کارروائی کی جائے گی'۔