آج ہریانہ قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے قرارداد (ہریانہ سنکلپ ریزولیوشن آن چندی گڑھ)Haryana Sankalp Resolution on Chandigarh پیش کی۔ جس میں چندی گڑھ کا مسئلہ، ایس وائی ایل اور ہندی بولنے والے علاقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں ایوان میں وزیراعلیٰ کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
haryana passes resolution on chandigarh
قانون ساز اسمبلی کے ایک روزہ خصوصی اجلاس میں پورے ایوان نے وزیر اعلیٰ کی اس تجویز کی کھل کر حمایت کی۔ اس دوران تمام ایم ایل ایز نے پنجاب میں چندی گڑھ کے حوالے سے منظور کی گئی قرارداد کی مذمت کی۔
وزیراعلی نے کہا کہ چندی گڑھ پر ہریانہ کا حق ہے۔ اس سے ہریانہ کو SYL کا پانی ضرور ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی منوہر لال نے پنجاب میں ہندی بولنے والے دیہاتوں کا مسئلہ بھی اسمبلی میں اٹھایا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہریانہ قانون ساز اسمبلی کا یہ خصوصی اجلاس چندی گڑھ پر اپنے حقوق کے لیے لائی گئی قرارداد کو منظور کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔
اسمبلی میں 3 گھنٹے تک بحث کے دوران اقتدار اور اپوزیشن کے تقریباً 25 ایم ایل ایز نے اس تجویز کی حمایت میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ایوان میں قرارداد پیش کرنے کے دوران درج ذیل امور زیر بحث آئے۔
کنڈو کھیڑا کو کوشش سے پنجاب میں شامل کیا گیا،اس قرارداد پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ منوہر لال نے کہا کہ تقسیم کے لیے شاہ کمیشن جو 23 اپریل 1966 کو عمل میںلایا گیا تھا، اس کے تحت کھرڑ علاقے کے ہندی بولنے والے گاؤں اور چندی گڑھ کو ہریانہ کو دینے کیلئے کہا تھا،لیکن یونین کابینہ کا اجلاس 9 جون 1966 کو ہوا۔ جس میں چندی گڑھ کو یونین ٹیریٹری قرار دے کر دونوں ریاستوں کا دارالحکومت بنایا گیا۔
اس کے بعد مختلف معاہدوں پر اتفاق ہوا، لیکن حل نہ ہوسکا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تقسیم کے وقت پنجاب نے ہندی بولنے والے گاؤں کنڈوکھیڑا کو پنجابی بنا کر اپنے اندر شامل کیا تھا۔نہ جانے اس گاؤں کے لوگوں سے کیا وعدے کیے گئے تھے۔ آج اخبارات میں مختلف خبریں شائع ہو رہی ہیں کہ اس گاؤں کے لوگوں کو کچھ نہیں ملا۔
وزیر اعلی نے کہا کہ ہریانہ کو یقینی طور پر ایس وائی ایل سے پانی ملے گا۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی جارہی ہے۔
جلد ہی سپریم کورٹ سے ایس وائی ایل کے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم نامہ لیا جائے گا، تاکہ نہر کی تعمیر کی ذمہ داری مرکز پنجاب یا کسی اور ادارے کو دی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دریائے راوی اور بیاس کے پانی میں ستلج-یمونا لنک کینال کی تعمیر کے ذریعے ہریانہ کا حصہ داری کا حق تاریخی، قانونی، عدالتی اور آئینی طور پر طویل عرصے سے قائم ہے۔
ایوان نے ایس وائی ایل کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لیے سات بار قراردادیں پاس کیں۔
پانی پر ہریانہ کے دعوے کو کئی معاہدوں،ٹریبونل کے نتائج اور ملک کی سپریم کورٹ کے فیصلوں میں بھی برقرار رکھا گیا ہے۔
2002 میں سپریم کورٹ نے ہریانہ کو ایس وائی ایل پانی ملنے سے متعلق فیصلہ دیا تھا۔ اب SYL پر عملدرآمد کے حکم کا انتظار ہے۔
بھاکڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ (بی بی ایم بی) میں ہریانہ پنجاب کی رکنیت پہلے کی طرح برقرار رہنی چاہیے۔ انہوں نے اس سلسلے میں مرکز کو تین خط لکھے ہیں۔ پہلا خط 19 اپریل 2021، دوسرا خط 22 ستمبر 2021 اور تیسرا خط 1 مارچ 2022 کو لکھا گیا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے بی بی ایم بی میں سابق ممبران کی حالیہ تقرری پنجاب تنظیم نو ایکٹ 1966 کے خلاف ہے۔
بی بی ایم بی کو مرکزی حکومت کے ذریعہ محکمہ بجلی کے بجائے محکمہ آبپاشی میں لینا چاہئے۔
وزیراعلی نے چندی گڑھ میں ہریانہ کے سرکاری افسروں کی کم ہوتی ہوئی ڈیپوٹیشن پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں سے مرکزی علاقہ چنڈی گڑھ کے انتظامیہ میں ہریانہ حکومت سے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کا حصہ بھی کم ہو رہا ہے اسے مکمل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے قرارداد میں مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھائے جس سے موجودہ توازن بگڑے اور پنجاب کی تنظیم نو سے پیدا ہونے والے مسائل کے حل ہونے تک ہم آہنگی برقرار رہے۔
قرارداد کے ذریعے پورے ایوان نے مرکز سے سپریم کورٹ کی ہدایات کی تعمیل کرتے ہوئے ایس وائی ایل لنک کینال کی تعمیر کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔
ساتھ ہی مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ پنجاب حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنا کیس واپس لے اور ہانسی-بوٹانا نہر کو ہریانہ میں پانی کے دباؤ والے علاقوں تک پانی پہنچانے اور منصفانہ تقسیم کے لیے اجازت دے۔