چندی گڑھ: ہریانہ حکومت کی تشکیل کردہ ریاستی سطح کی کمیٹی نے کسانوں کو مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے (High Power Committee invited farmers)۔ 19 ستمبر کو کمیٹی نے متحدہ کسان مورچہ سمیت 43 کسان رہنماؤں کو دعوت نامے بھیجے ہیں۔ حیرات کی بات یہ ہے کہ ان میں کسان رہنما راکیش ٹکیت (Rakesh Tikait Farmer Leader) کا نام شامل نہیں ہے۔
جس میں قومی دارالحکومت دہلی سے متصل سنگھو بارڈر پر ون وے روڈ کھولنے کے لیے کسانوں سے بات چیت کی جائے گی۔ یہ میٹنگ مورتھل میں منعقد ہوگی۔
معلوم ہوکہ سپریم کورٹ نے کسانوں کو راستہ کھولنے (Open one Way Singhu Border) کے لیے کہا ہے۔ اس لے کر ہریانہ حکومت نے اعلیٰ سطح کی میٹنگ منعقد کی تھی، جس کے بعد سرکار نے معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
میٹنگ کے بعد ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کے لیے وزیر داخلہ راجیو اروڑا کی سربراہی میں اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کھٹر نے مودی سے کسان تحریک پر بات کی
کسانوں کی حمایت میں مارچ کے دوران نوشاد صدیقی کو حراست میں لیا
وزیر داخلہ انل وج نے کہا تھا کہ یہ کمیٹی متحدہ کسان مورچہ سے بات کرے گی۔ اس کمیٹی میں ہریانہ کے ڈی جی پی، ہوم سیکرٹری سمیت کئی سینئر افسران موجود ہوں گے اور کسانوں کے سینئر رہنماؤں سے بات کرنے کے بعد سڑک کی رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اب اس کمیٹی نے کسانوں کو مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت کو حکم دیا تھا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت کرکے راستہ کھولا جائے اور حل نکالا جائے۔
9 ماہ سے زائد گزر چکے ہیں۔ کسان زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے مطالبے کے لیے سندھو اور ٹکری سرحد پر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جس سے سڑک دونوں بند ہو چکا ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب: 'تیسرا مورچہ' نے کسان تحریک کی حمایت کا فیصلہ کیا
مونیکا اگروال کی عوامی مفاد کی درخواست نمبر -249/2021 پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کونڈلی سنگھو سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں کو ایک راستے سے آزاد کیا جائے جس کے بعد کسان نمائندوں نے انتظامیہ سے کہا کہ وہ اس معاملے پر مثبت غور کریں گے۔