اے آئی پی ای ایف کے ترجمان ونود گپتا نے جمعرات کو چندی گڑھ میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’مرکزی وزیر توانائی نے کل تمام ریاستوں کے وزرائے توانائی کا ورچول اجلاس طلب کیا ہے تاکہ بجلی ترمیمی بل پر بحث اور تبادلہ خیال کیا جا سکے، اس کے لئے صرف آدھا گھنٹہ دیا گیا ہے۔‘‘
گپتا کے مطابق وزارت بجلی کی جانب سے جاری وضاحت سے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ مرکزی حکومت بجلی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کے لئے ریاستوں کے اختیارات اور کردار کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
اے آئی پی ای ایف کے مطابق ریاستوں کو یہ فیصلہ کرنے کا حق ہے کہ کونسے زمرے میں سبسڈی دی جائے اور مرکز سے براہ راست فائدے کی منتقلی کا نظام (ڈی بی ٹی) ریاستوں پر نہیں تھوپا جانا چاہئے۔
اے آئی پی ای ایف نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ مرکز کا ارادہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کے نرخوں کو طے کرنے میں مداخلت کے ساتھ نجی بجلی پیدا کرنے والوں سے مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کرنا ہے۔
اے آئی پی ای ایف نے کہا کہ یہ ترمیم انرجی اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجی جانی چاہئے جس سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو کمیٹی کے سامنے تحریری اور زبانی شکل میں اپنا موقف پیش کرنے کا مناسب موقع ملے۔