ایک پریس کانفرنس میں ابھے سنگھ چوٹالہ نے کہا کہ وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کہہ رہے ہیں کہ ہر ماہ ان کی حکومت کو دس ہزار کروڑ کا نقصان ہوتا ہے۔ یوپی کے وزیراعلیٰ نے بھی ایسی حالت میں عوام سے خطاب کیا تھا جہاں صورتحال مختلف ہے، اس کے باوجود یوپی نے کوئی ٹیکس نہیں بڑھایا اور ساتھ ہی مزدور طبقے کو بھی راحت دی۔
ابھے چوٹالہ نے کہا کہ ہریانہ کے وزیر اعلی نے لوگوں پر ٹیکس عائد کرنے کی بات کہی ہے، جس طرح سے ٹیکس عائد کیا جارہا ہے ایسا لگتا ہے کہ آئندہ لوگوں کو زیادہ سانس لینے پر بھی ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔ یہ ووٹوں کی حکمرانی ہے مغلوں کی نہیں۔
ابھے چوٹالہ نے پٹرول ڈیزل پر حکومت کی طرف سے عائد ٹیکس پر کہا کہ اس وقت یہ محض ایک روپے دکھ رہا ہے، لیکن خام تیل کی قیمتوں میں اضافے پر یہ کئی گنا ہوجائے گا۔
ابھے نے کہا کہ پیٹرول ڈیزل کا سب سے بڑا صارف کسان ہے۔ اسے اگلی فصل کی بوائی کرنی ہوگی، یعنی کسان پر براہ راست اضافی بوجھ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نقل و حمل مکمل طور پر بند ہے۔
ابھے نے کہا کہ اگر کسان ہر روز ایک ڈرم تیل خریدتا ہے تو اسے 200 روپے ادا کرنا پڑتے ہیں، بسوں کے کرایے میں تقریبا 25 فیصد کا اضافہ ہے جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑتا ہے۔
ابھے چوٹالہ نے مزید کہا کہ' وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کو حسد ہے، میں پوچھتا ہوں کہ کس بات پر حسد۔ اگر حکومت اس وقت غلط فیصلہ کرےگی تو ہم چھوٹ نہیں دے سکتے۔
ابھے نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی آڑ میں وزیراعلیٰ خود فیصلہ لیں گے یہ برداشت نہیں ۔ لاک ڈاؤن کے بعد لوگوں میں جاکر حکومت کو گھیرے میں لینے کا کام کیا جائے گا۔