کیپٹن امریندر نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ چین اور پاکستان دونوں ہندوستان کے تئیبں جارحانہ ہورہے ہیں اور سلامتی امور اور فوجی ضروریات پر تبادلہ خیال کرنے کے بجائے اجلاس میں جوتے اور بٹنوں کی پالش پر بات کی جارہی تھی۔
وزیر اعلی جو خود فوج میں شامل رہے چکے ہیں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو دفاعی دستوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے وہ ان کمیٹیوں میں بیٹھے ہیں اور ہم ان سے ملک کی حفاظت کی توقع کرتے ہیں۔
موجودہ کمیٹی کے کام کرنے کے طریقے پر تنقید کرتے ہوئے کیپٹن امریندر نے کہا کہ سابق کانگریس صدر نے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے درست کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان میٹنگوں میں تبادلہ خیال کی سطح کو بلند کرنے کی ضرورت ہے اور اس فورم کا مقصد غیر ضروری امور پر بات کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر تبادلہ خیال ہونا چاہئے کہ سرحد پر لڑنے والوں کے لئے کیا کیا جارہا ہے ۔
مزید پڑھیں:
آلو کی قیمتوں میں 81 فیصد کمی، آزاد پور منڈی میں آلو کی قیمت چار روپے
ان کے لباس خوراک اسلحہ گولہ بارود کی ضروریات کے بارے میں کیا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ راہل گاندھی اہم امور پر بولنا چاہتے تھے مگر انہیں بولنے نہیں دیا گیا-