بچپن کی یادیں اور باتیں کس کو یاد نہیں رہتی، ایسے ہی ہماری زندگی میں جو چیزیں پہلی بار ہوتی ہیں، وہ ضرور یاد رہتی ہیں۔ ان یادوں میں خاص طور پر ہماری زندگی کا پہلا روزہ بھی ہمیں بہت اچھی طرح یاد رہتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے رمضان کے 'پہلے روزہ' کے تحت چند لوگوں سے بات چیت کی۔
مدھیہ پردیش جمیعت علما ہند کے صدر حاجی محمد ہارون سے ان کے پہلے روزے کے تعلق سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ 'ہر مسلم گھر میں بچوں کو تربیت کے طور پر روزہ رکھوایا جاتا ہے اور خاص طور سے دن چنے جاتے تھے، جیسے 15 واں روزہ یا پھر 27 واں روزہ تاکہ بڑے روزوں سے ابتداء ہو سکے۔'
حاجی محمد ہارون نے بتایا کہ 'پہلے روزے کے دن کا ماحول بڑا ہی خوشگوار ہوا کرتا تھا۔ روزہ رکھنے والے خیال رکھتے تھے بہت ساری افطاری والدہ بناتی تھیں اور پھر اس افطاری کو پورے محلے میں بڑے بھائی یا بہن کے ساتھ جاکر تقسیم کی جاتی تھی۔'
بہت سے لوگ پہلے روزے کے دن اپنے گھروں میں رشتے داروں اور دوستوں کی دعوت کا اہتمام کرتے تھے اور جو لوگ گھر میں دعوت میں آتے تھے وہ تحفوں کے ساتھ ساتھ نذرانہ دیتے تھے۔
حاجی ہارون نے کہا کہ 'اس زمانے میں اور آج کے زمانے میں بہت فرق ہوگیا ہے، آج مہنگائی آسمان چھو رہی ہے اور ان حالات میں لوگوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ پہلے ایک روپے عیدی ملتی تھی اور آج کے بچے 500 سو روپے عیدی مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رمضان عید پر سلائے گئے کپڑے عیدالاضحیٰ پر پہنے جاتے تھے، پر اب ویسے حالات نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'آج بازاروں میں افطار کے لیے بہت سی اشیاء ملتی ہیں اور اس زمانے میں سحری اور افطاری کے لیے سب ہی سامان گھروں میں ہی تیار کیے جاتے تھے۔'
حاجی ہارون نے نئی نسل سے اپیل کی ہے کہ 'اسلام تقوی کا نام ہے، اس لیے اپنی زندگی میں تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کریں، اخلاق، لوگوں سے اچھے معاملات، لین دین اور ایک دوسرے کا خیال اور بڑے اور چھوٹوں کا ادب کریں۔'