بھوپال شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی Syed Mushtaq Ali Nadvi نے سبھی مسلمان خواتین کو برقعہ اور حجابHijab پہننے کی تاکید کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حجاب پہننے میں کوتاہی ہو رہی تھی،اس کی تعمیل کریں۔
عورت کی شان اسی میں ہے کہ وہ اللہ رب العزت کے قانون کی تعمیل کریں۔ شہر قاضی نے آج نماز جمعہ میں موتی مسجد میں مصلیان سے خطاب میں کہا کہ کچھ بہن بیٹیاں اس میں کوتاہی برت رہی ہے۔قبل ازیں کرناٹک میں حجاب کو لے کر مسئلے کے تعلق سے کہا کہ حجاب کو لے کر جس طرح بحث کی جارہی ہے اور اس مسئلے کو ہوا دی جارہی ہے،اس کی ضرورت نہیں ہے۔کیونکہ ہر مذہب کے ماننے والوں کو مذہبی روح کے مطابق کپڑے پہننے کی آزادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گھر پر رہ کر مردوں کو صحیح راہ پر چلانا بھی عورتوں کا کام ہے۔ جس طرح سے جڑے زمین کے اندر رہ کر درخت کو ہرا بھرا کرتی ہے اسی طرح انسانیت کا درخت تب تک پھلتا پھولتا رہے گا جب تک عورت گھر پر رہ کر اسے سنوارے گی، پردہ کرنے کا رواج نیا نہیں ہے اور یہ چودہ سو سال پہلے سے چلا آ رہا ہے۔
تمام مرد اپنی بیویوں اور بیٹیوں سے کہیں وہ پردہ کرے،خواتین کا موازنہ گورنر سے کیا اور کہا کہ جس طرح گورنر سے کوئی آسانی سے نہیں مل سکتا اور وہ سب پر نظر رکھتے ہیں۔اسی طرح اسلام میں خواتین کا مرتبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایمان کے بعد صالحہ عورت کو اول مقام حاصل ہے۔شہر قاضی نے کہا کہ اسلامی تعلیم کو لے کر غلط فہمیاں ہیں۔ہماری ایک گائیڈ لائن ہے۔یعنی ہمارا یقین اللہ کی نازل کردہ کتاب قرآن پر ہے۔اللہ رب العزت نے واضح طور پر ایمان والی عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی لڑکی کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرناٹک کی لڑکی قرآن کی تعلیمات پر عمل کر رہی تھی اور اس کی تربیت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ہی ہوئی تھی۔
لوگوں سے عام اپیل کی کہ اللہ کے بتائے راستے پر عمل کریں۔ اس سے انسانیت کا بھی فائدہ ہوگا اور ہم اچھی زندگی گزار سکیں گے۔ شہر قاضی نے حجاب معاملے میں لوگوں سے کہا کہ وہ صبر و تحمل اختیار کرے اور یکجہتی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔