اسمبلی کے اسپیکر این پی پرجاپتی نے کہا کہ ان ارکان اسمبلی سے استعفی دینے کے بعد انہوں نے قانون کے مطابق ان کے سامنے پیش ہونے کے لیے کہا تھا لیکن وہ کل بھی نہیں آئے اور آج نہیں پہنچے۔ اسی کے ساتھ ان کے بیانات میڈیا میں دیکھے گئے جو مناسب زمرے میں نہیں آتے ہیں لہذا ان اراکین اسمبلی کے استعفے کو 10 مارچ سے ہی قبول کرلیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش اسمبلی کے اسپیکر نرمدا پرساد پرجاپتی نے چھ سابق وزراء کے استعفے قبول کرلیے ہیں جنہوں نے جیوتر ادتیہ سندھیا کی حمایت کی تھی۔
مدھیہ پردیش اسمبلی اسپیکر نرمدا پرساد پرجاپتی کے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں ممبران اسمبلی کے استعفی کا نوٹیفکیشن 10 مارچ کو موصول ہوا اس کے بعد اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ استعفی رضاکارانہ طور پر دیا گیا ہے یا نہیں ممبروں کو پہلے 13 مارچ کو اسمبلی میں پیش ہونے کو بتایا گیا لیکن ممبر نہیں آئے۔ اس کے بعد 14 مارچ کو بھی وہ موقع دینے کے باوجود نہیں آئے۔
اسپیکر نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی نے میڈیا کو دی گئی خبروں سے سوالات پیدا ہو رہے ہیں اور ان ممبروں کا طرز عمل حیرت انگیز لگتا ہے اور وہ قانون ساز اسمبلی کے ممبر بننے کے اہل نہیں ہیں لہذا اسمبلی سے استعفے قبول کیے جاتے ہیں۔
دوسری طرف مدھیہ پردیش کانگریس نے ہفتہ کے روز اپنے تمام ممبران اسمبلی سے 16 مارچ سے شروع ہونے والے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں موجود رہنے اور ووٹنگ کی صورت میں حکومت کے حق میں ووٹ ڈالنے کو کہا ہے۔
کانگریس قانون ساز پارٹی کے چیف اور پارلیمانی امور کے وزیر ڈاکٹر گووند سنگھ نے پارٹی کی جانب سے تین لائن وہپ جاری کردی ہے۔ انہوں نے ارکان اسمبلی پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ اجلاس کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے ایوان میں حاضر ہوں اور کانگریس حکومت کی حمایت کریں۔