ریاست مدھیہ پردیش کے ہوشنگ آباد میں ہر سال لاکھوں سیاح قدرتی خوبصورتی دیکھنے، جنگل سفاری اور شیروں کے نظارے سے لطف اندوز ہونے کے لیے ست پورہ ٹائیگر ریزرو میں تفریح کے لیے جاتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے ختم ہونے کے بعد ہی ست پورہ ٹائیگر ریزرو کو کھول دیا گیا ہے لیکن کورونا کے خوف کی وجہ سے ابھی بھی لوگ ایسی جگہوں پر جانے سے پرہیز کرتے ہیں اس لیے ٹائیگر ریزرو کے افتتاح کے بعد سے یہاں صرف 24 سیاح آئے ہیں۔
موسم گرما کی تعطیلات کے لیے مارچ کا مہینہ بہترین سمجھا جاتا ہے لیکن اس ماہ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیاحت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ ست پورہ ٹائیگر ریزرو کے ذریعے تقریبا 10 ہزار خاندان اپنی روز مرہ کی بنیادی ضروریات کو مکمل کرتے ہیں۔
کوئی سیاحتی گائیڈ کے طور پر تو کوئی ڈرائیور اور کوئی دربان کے طور پر نوکری کرکے اپنا گھر چلاتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے رکے ہوئے سیاحت کی وجہ سے بہت سے لوگ بے روزگار ہوگئے۔ اب جب ٹائیگر ریزرو کھلا تو سیاحوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے صورتحال جوں کے توں بنی ہوئی ہے۔
ست پورہ ٹائیگر ریزرو کے ڈپٹی ڈائریکٹر انیل شکلا نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تقریبا دو کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے جو کہ اس برس میں تلافی کرنا مشکل معلوم ہوتا ہے۔
ست پورہ ٹائیگر ریزرو میں ہوٹل چلانے والے دنیش شرما کہتے ہیں کہ اس سیزن میں سیاحوں کی آمد خوب ہوتی تھی اور اس مرتبہ بھی بڑی تعداد میں سیاحوں نے ہوٹل بک کیا تھا۔ لیکن سب کچھ لاک ڈاؤن کے ساتھ ہی رک گیا جس کی وجہ سے اب نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ حکومت نے ست پورہ ٹائیگر ریزرو کو ان لاک کے دوران سیاحوں کے لیے کھولنے کی اجازت تو دے دی ہے لیکن مانسون کے فعال ہونے کے بعد اسے دوبارہ بند کردیا جاتا ہے تو ایسی صورتحال میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس بار شاید ہی سیاح ست پورہ ٹائیگر ریزرو کا دیدار کرپائیں۔