ایک جانب کورونا وائرس کے پیش نظر ڈاکٹرز، طبی ملازمین، پولیس، صفائی ملازمین اور میڈیا اہلکار لاک ڈاؤن کے باوجود اپنے کام کو انجام دینے میں مصروف ہیں۔ تو وہیں مدھیہ پردیش کے ایک نوجوان شاعر نے لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے اپنی شاعری کا سہارا لیا ہے۔
پیش ہے نظم
زندگی اگر ہے پیاری تو گھروں میں رہئیے
موت کرتی ہے خبردار گھروں میں رہئیے
ہم سے کہتے ہیں سمجھدار گھروں میں رہئیے
آپ ہو جائیں گے بیمار گھروں میں رہئیے
یہ بڑا خطرہ ہے گمبھیرتا سمجھیں اس کو
اپنا چھوٹا سا ہے نثار گھروں میں رہئیے
ہم بچیں گے تو دیش بچے گا صاحب
دیکھئے اپنا پریوار گھروں میں رہئیے
اپنے بڑوں کی جان بچانا ہے ہمیں
اپنے بچوں سے ہے گر پیار تو گھروں میں رہئیے
راہ تکتی ہوئی موت کھڑی ہے باہر
وقت کرتا ہے خبردار گھروں میں رہئیے
پہلے یہ بات جو بچوں سے کہی جاتی تھی
اب بڑوں سے بھی کہو یار گھروں میں رہئیے
کھینچنا ہے ہمیں دروازے پر لکشمن ریکھا
اس کو کرنا نہ پار گھروں میں رہئیے
فرق کرتی ہی نہیں ہے یہ کورونا وبا
چاہے مفلس ہو یا زردار گھروں میں رہئیے
قاضی سفیان سب ہی کو یہی سمجھ آتا ہے
وقت ہے اب بھی میرے یار گھروں میں رہئیے
نوجوان شاعر نے اپنی نظم کے ذریعہ ڈاکٹرو، صحت ملازمین، پولیس اور صفائی ملازمین کی اپنی اس نظم کے ذریعہ حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔