ETV Bharat / city

مدھیہ پردیش کی سیاست پر عوام کا مخلوط رد عمل - سیاسی گہما گہمی

کانگریس کے سابق جنرل سکریٹری و سینیئر رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے کانگریس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس موقع پر ریاست کی عوام نے ملا جلا رد عمل پیش کیا۔

People's mixed reaction to Madhya Pradesh politics
مدھیہ پردیش کی سیاست پر عوام کا مخلوط رد عمل
author img

By

Published : Mar 10, 2020, 1:42 PM IST

مدھیہ پردیش میں تیزی سے بدل رہی سیاست کے درمیان آج کا دن صوبے کی سیاست میں بڑا اہم مانا جارہا ہے۔

مدھیہ پردیش کی سیاست پر عوام کا مخلوط رد عمل

سیاسی گہما گہمی کے دوران عوام کا بھی رد عمل سامنے آرہا ہے۔ جب ای ٹی وی بھارت نے چند افراد سے گفتگو کی تو ان میں سے ایک نے کہا کہ 'عوام کا سپورٹ کانگریس کو ملا تھا، اور کانگریس کے آپسی جھگڑوں کے چلتے آج یہ دن آیا ہے۔

عوام کا کہنا کہ کانگریس کے ہی کچھ رہنما حکومت گرانے میں لگے ہیں۔ ابھی بھی کانگریسی رہنما جن میں دگ وجئے سنگھ بھی ہیں، الزام لگا رہے تھے کہ بی جے پی یہ سب کر رہی ہے۔ لیکن یہ کام کانگریس خود ہی پیروں پر کلہاڑی مار کر رہی ہے۔ کانگریس اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر نہیں چل پارہی ہے۔ یہ کانگریس کی کمزوری ہے کہ ان کے لیڈر الگ ہورہے ہیں۔

حکومت بدلنے کے سوال پر دوسرے شخص نے کہا کہ کسی کی بھی حکومت ہو کام ہونا چاہیے۔ اور عوام کا کام نہیں ہوا اس لیے دقت آرہی ہے۔ اور حکومت تبدیل ہونی چاہیے۔

وہیں تیسرے شخص نے کہا کہ موقع سب کو دیا جانا چاہیے۔ دوسرے شخص نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ جیوتی رادتیہ سندھیا وزیر اعلیٰ کے پہلے دعویدار تھے، وہ نوجوان ہیں، وہ لوگوں کی سوچ کے حساب سے کام کرتے۔ لیکن آج وہ کام نہیں ہو پارہے جو پہلے ہوتے تھے۔

پہلے شخص نے پھر اپنی بات کو بڑھاتے ہوئے کہا کہ سندھیا جی کو سی ایم پروجیکٹ کے طور پر لایا گیا، لیکن درمیان میں کمل ناتھ جی آگئے ان کو سی ایم بنا دیا۔ اور انہیں الگ تھلگ کر دیا گیا۔ تو شاید وہ پارٹی سے اپنے آپ کو الگ محسوس کر رہے تھے۔ اور انہیں وہ عزت نہیں ملی۔ تو شاید انہی سب باتوں کو لے کر وہ وزیر اعظم سے ملے ہیں۔

غور طلب ہے کہ بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی پارٹیو ں نے ارکان اسمبلی کی میٹنگ بلائی ہے۔ جس میں بڑے فیصلے لیے جاسکتے ہیں۔ بھوپال میں شام پانچ بجے سے ہونے والی اس میٹنگ میں بی جے پی موجودہ سیاسی حالات پر بحث کرنے کے ساتھ کمل ناتھ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لائحہ عمل تیار کرسکتی ہے۔

مدھیہ پردیش میں تیزی سے بدل رہی سیاست کے درمیان آج کا دن صوبے کی سیاست میں بڑا اہم مانا جارہا ہے۔

مدھیہ پردیش کی سیاست پر عوام کا مخلوط رد عمل

سیاسی گہما گہمی کے دوران عوام کا بھی رد عمل سامنے آرہا ہے۔ جب ای ٹی وی بھارت نے چند افراد سے گفتگو کی تو ان میں سے ایک نے کہا کہ 'عوام کا سپورٹ کانگریس کو ملا تھا، اور کانگریس کے آپسی جھگڑوں کے چلتے آج یہ دن آیا ہے۔

عوام کا کہنا کہ کانگریس کے ہی کچھ رہنما حکومت گرانے میں لگے ہیں۔ ابھی بھی کانگریسی رہنما جن میں دگ وجئے سنگھ بھی ہیں، الزام لگا رہے تھے کہ بی جے پی یہ سب کر رہی ہے۔ لیکن یہ کام کانگریس خود ہی پیروں پر کلہاڑی مار کر رہی ہے۔ کانگریس اپنے لوگوں کو ساتھ لے کر نہیں چل پارہی ہے۔ یہ کانگریس کی کمزوری ہے کہ ان کے لیڈر الگ ہورہے ہیں۔

حکومت بدلنے کے سوال پر دوسرے شخص نے کہا کہ کسی کی بھی حکومت ہو کام ہونا چاہیے۔ اور عوام کا کام نہیں ہوا اس لیے دقت آرہی ہے۔ اور حکومت تبدیل ہونی چاہیے۔

وہیں تیسرے شخص نے کہا کہ موقع سب کو دیا جانا چاہیے۔ دوسرے شخص نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ جیوتی رادتیہ سندھیا وزیر اعلیٰ کے پہلے دعویدار تھے، وہ نوجوان ہیں، وہ لوگوں کی سوچ کے حساب سے کام کرتے۔ لیکن آج وہ کام نہیں ہو پارہے جو پہلے ہوتے تھے۔

پہلے شخص نے پھر اپنی بات کو بڑھاتے ہوئے کہا کہ سندھیا جی کو سی ایم پروجیکٹ کے طور پر لایا گیا، لیکن درمیان میں کمل ناتھ جی آگئے ان کو سی ایم بنا دیا۔ اور انہیں الگ تھلگ کر دیا گیا۔ تو شاید وہ پارٹی سے اپنے آپ کو الگ محسوس کر رہے تھے۔ اور انہیں وہ عزت نہیں ملی۔ تو شاید انہی سب باتوں کو لے کر وہ وزیر اعظم سے ملے ہیں۔

غور طلب ہے کہ بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی پارٹیو ں نے ارکان اسمبلی کی میٹنگ بلائی ہے۔ جس میں بڑے فیصلے لیے جاسکتے ہیں۔ بھوپال میں شام پانچ بجے سے ہونے والی اس میٹنگ میں بی جے پی موجودہ سیاسی حالات پر بحث کرنے کے ساتھ کمل ناتھ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لائحہ عمل تیار کرسکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.