مدھیہ پردیش اردو اکیڈمی اور محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام یاد مجاز ومضطرت خیرآبادی کے عنوان سے دو روزہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں ممتاز ادیبوں نے شرکت کی اور مجاز مضطرت خیرآبادی کے عنوان سے پروگرام میں شاعری اور اس کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
مضطرت خیرآبادی اور اسرار الحق مجاز کا شمار اردو کے باکمال شعراء میں ہوتا ہے۔ مجاز ترقی پسند تحریک اپنے کلام اور منفرد آہنگ کے سبب اردو ادب میں پہچانے گئے جبکہ مضطرت خیرآبادی کلاسیکل شاعری، ٹھمری، گیت اور بھجن کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔
مضطرت خیرآبادی نے گوالیر، بھوپال، اندور اور ٹونک میں جج کی خدمات انجام دیے تھے لیکن ان کی زندگی میں ان کا کلام یکجا ہوکر شائع نہیں ہو سکا۔ مضطرت خیرآبادی کے کلام کو جاوید اختر اور ان کے رفقاء نے پانچ جلدوں میں2000 صفحات میں شائع کیا ہے۔ مضطرت خیرآبادی کے کلام کو یکجا کرنے میں کن مشکلات سے گزرنا پڑا اس تعلق سے جاوید اختر نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی بات کی۔