اس احتجاج میں سبھی مذہب اور قوم کے لوگوں نے کی شرکت کی۔ شہریت ترمیمی بل 2019 نہ صرف جن بنیادوں پر پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا ہے وہ آئین اور دستور کے خلاف ہے بلکہ ملک کے سیکولر کردار کو ختم کرنے والا بھی ہے۔
ایک ایسا ملک جہاں مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں وہاں مذہبی بنیاد پر تفریق کرنا ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم کے خلاف ہے۔ یہ ایک انتہائی خطرناک بل ہے اس غیر دستوری بل کی مخالفت میں کھڑا ہونا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ سب باتیں آج جمعیت علماء ہند کے شہریت ترمیمی بل کو واپس لینے کی مخالفت میں مختلف مذہب کے رہنماؤں نے کی اور اس شہریت ترمیمی بل کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔