ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال سے چالیس کلومیٹر پر واقعہ ہے ضلع رائسین ضلع رائسین مالوہ کا ایک قدیم شہر ہے اس قدیم شہر کو ایک ہزار سال قبل مسیحی راجہ رائسین نے بسایا تھا - رائے ہندی میں سردار کو کہتے ہیں اور سین اس کا اصلی نام تھا دونوں ملا کر رائسین ہوگیا- بعد میں ضلع رائسین نوابوں کے ماتحت آگیا یا اور ریاست بھوپال کا ایک حصہ بن گیا-
ضلع رائسین میں سحری اور افطار میں توپ چلانے کا سلسلہ نواب حمید اللہ خان کی حکومت کے وقت سے شروع ہوا۔ یہ توپ اس لیے چلائی جاتی تھی تاکہ روزےداروں کو سحری اور افطار کے وقت کا پتا چل سکے۔ نوابی دور میں یہ توپ بڑی ہوا کرتی تھی اور قلعہ رائسین سے سے چلائی جاتی تھی تھی۔ جب ریاست بھوپال انڈین یونین میں ضم ہو گئی تو یہاں ایک چھوٹی توپ دے دی گئی اور اس کی ایک کمیٹی بنا کر اس کا باقاعدہ دہ لا ئسنس جاری کیا گیا- اب یہ توپ کمیٹی ضلع ایڈمنسٹریشن کے تحت ہے۔یہ توپ مدھیہ پردیش کی شان ہے ۔ پہلے اس طرح سے توپ چلانے کا چلن را جستھان میں بھی تھا جو اب بند ہو چکاہے۔ اور اب پورے ہندوستان میں صرف مدھیہ پردیش کا ضلع رائسین میں ہی سحری اور افطار میں توپ چلائی جاتی ہے۔
اس توپ کو رائیس کا ایک قاضی خاندان برسوں سے چلا رہا ہے- جو کی صبح سحری میں اور شام کو کو افطار میں پوری ذمہ داری کے ساتھ اور تیاری کے ساتھ چلاتے ہیں- اور جب یہ توپ چلتی ہے تو اس کی آواز آواز 15 سے 20 کلومیٹر کے دائرے میں سنی جا سکتی ہے- اور اس آواز کو سن کر لوگ اپنی سحری اور افطار کرتے ہیں-
اس توپ میں پہلے بارود کا استعمال کیا جاتا تھا لیکن اب پٹاخوں کا کچھ بارود مسور کی دال اور کوئلے سے ملا کر بارود بنایاجاتا ہے۔