مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ریاست کے بالاگھاٹ اور منڈلا ضلع میں لولیول چاول راشن کی دکانوں کے ذریعہ غریبوں میں تقسیم کئے جانے سے متعلق مکمل معاملے کی جانچ آج اکنامک کرائم سیل (ای او ڈبلیو) سے کرانے کا حکم دیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق چوہان نے سینئر افسران کے ساتھ میٹنگ میں یہ حکم دیا۔ چوہان نے کہا کہ گھٹیا چاول کو راشن کی دکانوں تک پہنچانے والے قصورواروں کو کسی قیمت پر بخشا نہیں جائے گا۔ ’’ای او ڈبلیو معاملے کی جانچ کرکے سچ سامنے لایا جائے گا اور قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
ریاست میں گزشتہ دو تین دنوں سے یہ معاملہ کافی گرم ہے۔ اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس نے بھی اس معاملے کے سلسلے میں الزام عائد کیے ہیں تو برسراقتدار پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومتوں کے وقت کا یہ معاملہ موجودہ حکومت کے میعادکار میں سامنے آیا ہے اور اس کے قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا۔
چوہان نے کہا ہے کہ صارفین کو معیاری چاول کی فراہمی کا معاملہ سنگین ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال فروری کے مہینے میں سابقہ حکومت کی جانب سے بالا گھاٹ میں مل آپریٹرز سے موصول خراب چاول کو پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم میں تقسیم کرنے کے معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے جس میں مختلف سطحوں پر سازباز کا امکان ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’اس معاملے کی تحقیقات میں جو حقائق سامنے آئیں گے قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ بالا گھاٹ اور منڈلا اضلاع کے معائنے کے بعد گوداموں سے چاول کی فراہمی اورٹرانسپورٹ بند کردی گئی ہے۔ ملینگ پالیسی کے مطابق غیر معیاری چاول کی جگہ معیاری چاول کو جگہ دی جائے گی۔ کسی بھی مرحلے پر بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘
اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اناج کے معیار اور راشننگ اسکینڈل کی تفصیلی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ماضی میں کہیں بھی ہوئے گھپلے کی تحقیقات کی جائے گی۔ کسی بھی قیمت پر کھانے پینے کے معیار سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اس میں گڑبڑ کرنے والوں کو نہیں بخشا جائے گا۔ اس طرح کی گڑبڑی کو مکمل طور پر ختم کرنا بہت ضروری ہے۔ کھانے کی کوالٹی کو متاثر کرنے والے اور بلیک مارکیٹنگ کرنے والوں کے شیطانی چکر کو توڑنا ضروری ہے۔