ETV Bharat / city

ڈاکٹر راحت اندوری 'اردو ادب ایوارڈ' سے سرفراز

author img

By

Published : Nov 19, 2019, 7:19 PM IST

ڈاکٹر راحت اندوری کو اردو ادب کے میدان میں بہتر اور مؤثر انداز میں اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کے لیے ریاست کی عظیم ایوارڈ اردو ادب سنہ 2017 سے سرفراز کیاگیا۔

ڈاکٹر راحت اندوری کو اردو ادب ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا

اس موقع پر ادبا اور اداکاروں کے لیے منعقد اعزازیہ تقریب میں ڈاکٹر راحت اندوری نے ایسا کلام پیش کیا کہ سامعین محظوظ ہوگئے۔

ڈاکٹر راحت اندوری کو اردو ادب ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا

اپنےالگ مزاج اور الگ انداز کی شاعری کے لیے شناخت بنانے والے شاعر راحت اندوری صحیح معنوں میں عوام کے شاعر ہیں۔ ان کی شاعری بے حد دلکش اور پانیدار ہوتی ہے ۔

ڈاکٹر راحت اندوری اپنی شاعری کے لیے عوامی مقبولیت کا کوئی ایسا آسان راستہ نہیں انتخاب کرتے جو شاعری کی عزت کم کریں۔

ان کی شاعری ان سے زیادہ ان کے سننے والوں کو یاد رہتی ہے، یہی ان کی عوامی مقبولیت کا سب سے اہم پہلوہے۔

ریاست کی سب سے اعلیٰ اعزاز کے موقع پر ادبا اور اداکاروں کی جانب سے اپنےاعزاز میں ڈاکٹر راحت اندوری نے سماں باندھا اور آغاز اپنے ایک شعر سے کیا۔

پیش ہے راحت اندوری کے شعر...

غم ہائے عشق میں غم ِ دنیا بھی پل گیا
سکے کئی کھرے تھے تو کھوٹہ بھی چل گیا


انہوں نے آگے کہا کہ سرکاریں مجھے پسند نہیں کرتی اس پر انہوں نے ایک اور شعر کہا :۔

ایک حکومت ہے جو انعام بھی دے سکتی ہے
ایک قلندر ہے جو انکار بھی کرسکتا ہے

انہوں نے اداکاروں اور ادیبوں کی جانب سے مدھیہ پردیش سرکار کا شکریہ ادا کیا۔

اس موقع پر ادبا اور اداکاروں کے لیے منعقد اعزازیہ تقریب میں ڈاکٹر راحت اندوری نے ایسا کلام پیش کیا کہ سامعین محظوظ ہوگئے۔

ڈاکٹر راحت اندوری کو اردو ادب ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا

اپنےالگ مزاج اور الگ انداز کی شاعری کے لیے شناخت بنانے والے شاعر راحت اندوری صحیح معنوں میں عوام کے شاعر ہیں۔ ان کی شاعری بے حد دلکش اور پانیدار ہوتی ہے ۔

ڈاکٹر راحت اندوری اپنی شاعری کے لیے عوامی مقبولیت کا کوئی ایسا آسان راستہ نہیں انتخاب کرتے جو شاعری کی عزت کم کریں۔

ان کی شاعری ان سے زیادہ ان کے سننے والوں کو یاد رہتی ہے، یہی ان کی عوامی مقبولیت کا سب سے اہم پہلوہے۔

ریاست کی سب سے اعلیٰ اعزاز کے موقع پر ادبا اور اداکاروں کی جانب سے اپنےاعزاز میں ڈاکٹر راحت اندوری نے سماں باندھا اور آغاز اپنے ایک شعر سے کیا۔

پیش ہے راحت اندوری کے شعر...

غم ہائے عشق میں غم ِ دنیا بھی پل گیا
سکے کئی کھرے تھے تو کھوٹہ بھی چل گیا


انہوں نے آگے کہا کہ سرکاریں مجھے پسند نہیں کرتی اس پر انہوں نے ایک اور شعر کہا :۔

ایک حکومت ہے جو انعام بھی دے سکتی ہے
ایک قلندر ہے جو انکار بھی کرسکتا ہے

انہوں نے اداکاروں اور ادیبوں کی جانب سے مدھیہ پردیش سرکار کا شکریہ ادا کیا۔

Intro:डॉ राहत इंदौरी को उर्दू साहित्य के क्षेत्र में प्रखर ओजस्वी और प्रभावी रचनाओं के माध्यम से सराहनीय योगदान के लिए राज्य शिखर सम्मान उर्दू साहित्य वर्ष 2017 से सादर अलंकृत किया इस अवसर पर साहित्यकारों एवं कलाकारों की ओर से अपने उद्बोधन में डॉ राहत इंदौरी ने शिखर सम्मान समारोह में समा बांधा


Body:अपने अलग मिजाज और अपने निराले ढंग की शायरी के लिए पहचाने जाने वाले शायर राहत इंदौरी सही मायनों में जनता के शायर है उनकी शायरी बेहद दिल दिलकश और पानीदार होती है डॉ राहत इंदौरी अपनी शायरी के लिए लोकप्रियता का कोई ऐसा सरल रास्ता नहीं चुनते जो शायरी की इज्जत कम करें उनका लिखा उनसे ज्यादा उनके सुनने वालों को याद रहता है यही उनकी लोकप्रियता का सबसे अहम पहलू है राज्य शिखर सम्मान के अवसर पर साहित्यकारों और कलाकारों की ओर से अपने उद्बोधन में डॉ राहत इंदौरी ने समा बांधा उन्होंने शुरुआत अपने एक शेर से की
गम हाय इश्क में गम ए दुनिया भी पल गया
सिक्के कई खरे थे तो खोटा भी चल गया
उन्होंने आगे कहा कि सरकारें मुझे पसंद नहीं करती इस पर उन्होंने एक और शेर कहा कि
एक हुकूमत है जो इनाम भी दे सकती है
एक कलंदर है जो इनकार भी कर सकता है
उन्होंने कलाकारों साहित्यकारों की ओर से मध्यप्रदेश शासन का शुक्रिया भी अदा किया


Conclusion:km
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.