یہ میٹنگ شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی کی زیر صدارت میں منعقد ہوئی، اس خصوصی میٹنگ میں مقررین نے اَئمہ و مؤذنین کی خدمات کو اہمیت کا حامل بتایا اور کہا کہ بھوپال کے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اَئمہ و مؤذنین کو درپیش پریشانیوں کو دور کرنے کے لئے عطیات اور مالی تعاون کے لیے آگے آئیں۔
دراصل گذشتہ پانچ ماہ سے اَئمہ و مؤذنین کو سرکاری گرانٹ نہ ملنے کی وجہ سے تنخواہیں نہیں دی گئی ہیں۔جس کی وجہ سے ائمہ و مؤذنین اور ان کے اہل خانہ کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسی تناظر میں آج کی میٹنگ میں اس مسئلے پر غور و خوص کیا گیا، میٹنگ میں مشوروں کی بنیاد پر طے پایا کے ائمہ و مؤذنین کی مدد کے لیے لیے قاضی شہر کی سربراہی میں ایک پبلک فنڈز قائم کیا جائے۔ جس سے بحران کے وقت ائمہ و مؤذنین کی بروقت مدد کی جا سکے۔
مشورے میں طے پایا کی اس سلسلے میں شہریوں کی ایک میٹنگ اور طلب کی جائے گی جس میں اس سلسلے میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی اور ائمہ و مؤذنین کے لئے فنڈ جمع کیا جائے گا-
واضح رہے کہ سابق وزیر اعلی کمل ناتھ حکومت کے وقت مساجد کمیٹی کے لئے بنائے گئے نئے ضابطوں کے مطابق اب حکومت کے ذریعے گرانٹ سیدھے مساجد کمیٹی کو نہیں دیا جائے گا- ائمہ موذنین کی تنخواہ براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں جمع کی جائے گی-
مساجد کمیٹی سیکرٹری کے مطابق حکومت کے متعلقہ محکمے کو سارے دستاویز دستیاب کرا دیے گئے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ چار سے پانچ دنوں میں حکومت کی جانب سے انہیں تنخواہ فراہم کرا دی جائے گی۔