بھوپال کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے کریسنٹ پبلک اسکول میں منعقدہ اس اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کے ساتھ ساتھ حالات پر غور وفکر کیا گیا- اور حکومت ہند سے ہجوم تشدد کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سخت قانون بنانے کا مطالبہ کیا گیا-
اس موقع پر پروگرام کے ذمہ دار مسعود خان نے کہا اس جلسے کا مقصد بھارتی عوام کو بیدار کرنا ہے کہ وہ حکومت سے اس طرح کی بربریت سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کا مطالبہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے مسلمانوں کو ستایا جا رہا ہے انہیں مغلوب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور بیت الحرم کے پاسبان کہلانے والے اسرائیل سے تعلقات قائم کر رہے۔ حتیٰ کہ بھارت میں ہجو می تشدد جیسے واقعات یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ جسے پر حکومت بھی خاموش بنی بیٹھی ہے۔
پروگرام میں موجود اسکالر مادھوری کرشنا سومی نے کہا یہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ گزشتہ 8 سے 10 برسوں کے اندر جس طرح سے مسلمانوں دلتوں اور آدیواسیوں کو ستایا جا رہا ہے خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے پانچ برس کے در اقتدار میں ہجومی تشدد جیسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا جئے شری رام جیسا نعرا جو مذہبی ہے اسے تشدد اور قتل و غارت کے ساتھ جوڑا کر استعمال کیا جارہا ہے-
یہ سب حکومت کی سازش کا نتیجہ ہے اور حکومت کے لوگ اس میں ملے ہوئے ہیں۔ جو کی بہت شرمناک ہےان کا کہنا تھا کہ 'آئین نے سبھی کو عزت سے جینے کا حق دیا ہے لیکن اسے اب کھوکھلا کردیا گیا ہے آئین کو بچانے کے لیے اب شہریوں کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے'۔