مورینا: زہریلی شراب پینے سے ہلاکتوں کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ منگل کے روز دیر رات جہاں ہلاکتوں کی تعداد 16 تھی، بدھ کے روز یہ تعداد بڑھ کر 21 ہوگئی۔ جبکہ اب بھی درجنوں افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اس معاملے میں پولیس نے 7 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا اور ان کی تلاش جاری ہے۔ پولیس نے مفرور ملزمین میں سے ہر ایک پر دس ہزار روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے 2 افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ بھی کیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔
بدھ کے روز صبح بھی ہوئی موت
ضلع مورینا کے سوماوالی اسمبلی حلقہ کے 3 دیہاتوں میں زہریلی شراب کی وجہ سے اب تک 21 افراد کی موت ہوچکی ہے، جب کہ 10 افراد اب بھی مورینا ڈسٹرکٹ ہسپتال میں زیر اعلاج ہیں۔ بدھ کی صبح بلیہ پورہ گاؤں کے رہائشی وکاس ارگل اور چھیچھاؤلی کے گاؤں پوراچینا گاؤں کے رہنے والے کالی چرن کشواہا کو لے کر اہل خانہ ضلع ہسپتال پہنچے۔ جہاں ڈاکٹروں نے دونوں کو مردہ قرار دے دیا۔ اسی طرح بلیا پورہ گاؤں کا رہائشی منیرم جاٹوا کو تشویشناک حالت میں ڈسٹرکٹ ہسپتال لایا گیا۔ ڈاکٹروں نے اسے گوالیار اسپتال ریفر کردیا۔
سول لائن تھانے کے علاقے مہاراج پور روڈ پر رہنے والے 50 سالہ پون راٹھور کی بھی منگل کی شب موت ہوگئی۔ خبروں کے مطابق 11 جنوری پون راٹھور اور رام نیواس گجر نے شراب نوشی کی۔ رام نیواس گجر کی پیر کی رات اور پون راٹھور کی منگل کی رات موت ہوگئی۔ منگل کے روز پون کی طبیعت خراب ہوگئی جسے گوالیار ریفر کردیا گیا۔
اموات کی اہم وجہ سستی شراب
مذکورہ معاملے میں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چھیرا مانیور گاؤں سے تعلق رکھنے والے 3 افراد پپو پنڈت، رام بیر اور گیرج اپنے گھر پر ہی غیر قانونی دیسی شراب بنانےکا کام گذشتہ دو برسوں سے کررہے ہیں، یہ لوگ اوپی کیمیکل ملا کر شراب بناکر سستی قیمتوں میں فروخت تھے۔ مقامی باشندوں کے مطابق یہ سبھی 50 روپے تک کا ایک کواٹر فروخت کرتے تھے، یہ کواٹر بازار کے شراب خانے میں 120 روپے کا ملتا تھا، اسی لیے سستی شراب کی لالچ میں مقامی لوگ یہیں سے شراب خرید کر پیاکرتے تھے، الزام ہے کہ پولیس کا یہاں سے ماہانہ رشوت جاتاتھا اسی وجہ سے ان لوگوں کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی'۔
ان ملزمین کے خلاف انعامات
گراج کرار
پپو پنڈت
راجو کرار
کالا پنڈت
رام ویر راٹھور
دیپیکا راٹھور
ان کے علاوہ دیگر ملزمین میں سے رام ویر راٹھور اور پپو پنڈت کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
گذشتہ 9 ماہ میں 43 اموات، ذمہ دار کون؟
ریاست میں گذشتہ 9 ماہ کے دوران زہریلی شراب کی وجہ سے اب تک 43 اموات ہوچکی ہیں، لیکن اس کے خلاف کوئی سخت کارروئی کیوں نہیں ہوئی یہ سوالیہ نشان ہے۔
وزیراعلیٰ نے مورینا کے واقعے کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے ملاوٹ کے خلاف مہم کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔ مزید وزیراعلی نے واضح کردیا ہے کہ ایسے معاملات میں اب کلکٹر ایس پی کو قصوار ٹھہرایا جائے اور کارروائی کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے صاف طور پر متبنہ بھرلہجے میں کہا ہے انتظامیہ خاموش تماشائی نہیں رہ سکتے۔ سرکاری مشینری کو شراب کی غیر قانونی تجارت کو روکنا ہے۔