مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ کی مانگ کو لے کر بہار کے بھاگلپور میں واقع کلکٹریٹ میں مڈل اسکول اور ہائی اسکول کے اساتذہ کا احتجاج گزشتہ 15 دنوں سے جاری ہے۔
اپنے مطالبات کو تسلیم کروانے کے لیے اساتذہ نے گھنٹہ گھر سے سکریٹریٹ تک جلوس نکالا اور اس کے بعد دوبارہ احتجاج پر بیٹھ گئے۔
احتجاج پر بیٹھے اساتذہ کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کرتی تب تک اسکولوں میں تالا لگا رہے گا اور کاپیاں جانچ کرنے نہیں دی جائے گی۔
احتجاجی ٹیچروں کے سخت رویے کے باوجود حکومت نے مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ کے مطالبات کو خارج کر چکی ہے۔
حکومت کا کہنا ہےکہ اساتذہ کی تنخواہ میں اضافہ پر غور کیا جا رہا ہے اور اس پر جلد ہی فیصلہ لیا جائےگا لیکن مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
لیکن اساتذہ کا کہنا ہے کہ دوسری جگہوں پر خرچ کرنے کے لیے حکومت کے پاس پیسہ ہے اور جو بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں، معاشرے کو تعلیم یافتہ بنا رہے ہیں ان کے ساتھ اس طرح کی نا انصافی قابل مذمت ہے، ان لوگوں نے برخواست کیے گئے پانچ سو اساتذہ کو بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ بہار میں کانٹریکٹ پر بحال اساتذہ تقریبا چار لاکھ ہیں اور ان کی تنخواہ پرانے ٹیچروں کے مقابلے کافی کم ہے اور ان لوگوں کا مساوی کام، مساوی تنخواہ کا مطالبہ کافی پرانا ہے۔
پٹنہ ہائی کورٹ نے بہار حکومت کو مساوی کام کے بدلے مساوی تنخواہ دینےکا حکم دیا تھا لیکن بہار حکومت پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ چلی گئی جس کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے پٹنہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی اور تنخواہ دینے نہ دینے کا فیصلہ ریاستی حکومت پر چھوڑ دیا۔