شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف بہار کے بھاگلپور میں احتجاجی مظاہروں کا دور جاری ہے، ان مظاہروں میں دلتوں اور پچھڑے طبقے کے رہنما اور دانشور طبقہ پیش پیش ہے لیکن عام لوگ ابھی بھی دور ہیں۔ اس لیے عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ہم بھارت کے لوگ نامی تنظیم کی طرف سے گاندھی شانتی پرتشٹھان میں ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری مظاہروں میں دلتوں اور پچھڑے طبقے کو جوڑنے پر زور دیا گیا۔
اس موقع پر گاندھی شانتی پرتسٹھان کے کار گزار صدر اور سماجی کارکن رام شرن نے کہا کہ مظاہرے میں دلتوں اور پچھڑے طبقے کی شراکت داری بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ حکمراں پارٹی کے لوگ اس طبقے کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ ہے جبکہ حقیقت بالکل اسکے برعکس ہے کیونکہ یہ مسلمانوں سے زیادہ دلتوں، پچھڑوں اور غریبوں کا مسئلہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آر ایس ایس ملک میں منوواد نافذ کرنا چاہتی ہے۔ رام شرن کےعلاوہ جمعیت علماء ہند کے ضلع صدر مولانا عطاء الرحمان نے دلتوں اور پچھڑے طبقے کے دانشور طبقے سے اپیل کی کہ وہ اپنے سماج کے لوگوں میں یہ پیغام عام کریں کہ شہریت ترمیمی قانون صرف مسلمانوں ہی نہیں بلکہ ان کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انسانیت نوازی لانا چاہتے ہیں۔ یہ کالا قانون صرف مسلم مخالف نہیں ہے بلکہ غریب مخالف بھی ہے۔
ایڈووکیٹ ارونابھ شیکھر نے اعلان کیا کہ ہم اپریل سے شروعات ہونے والے این آر پی کے عمل کا بائیکاٹ کریں اس میں ہم نام نہیں لکھوائیں گے۔ اس موقع پر عین الھدی نے کہا کہ آج مسلم معاشرے کی خواتین گھروں سے نکل پڑی ہیں، مسلمان کسی کو لیڈر بنانے کے حق میں نہیں ہے بلکہ مسلمان کا ایک ہی نشانہ ہے فرقہ پرست اور فاسسٹ کو اقتدار سے اکھاڑ پھینکا ہے۔ تلکا مانجھی بھاگل پور یونیورسیٹی کے پروکٹر ڈاکٹر ویلکچھن روی داس نے کہا کہ آر ایس ایس، ہندو مہا سبھا اورآج کی بی جے پی آئین مخالف ہے۔ ان لوگوں نے ایس سی، ایس ٹی استحصال زدہ ایکٹ کو ختم کر اعلی ذاتوں کو دس فیصد ریزر ویشن دیکر آئین کوختم کر نے کا کھیل شروع کر دیا ہے۔ کانفرنس میں کثیر تعداد میں دلت وکاس سمیتی، جھگی جھونپڑی سمیتی، دیارا گنگا مکتی آندولن، سنویدھان بچاؤ دیش بچاؤ سمیتی، سمپورن کرانتی آندولن، گاندھی شانتی پر تسٹھان کیندر، راشٹر سیوا دل، بام پنتھی، امبیڈ کر وادی، گاندھی وادی شامل ہوئے۔