بھاگلپور کے اسٹیشن چوک پر درجنوں لوگ بینر اور پوسٹر لے کر جمع ہوئے اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلباء کی حمایت میں اپنی بات رکھی۔ احتجاجیوں نے جے این یو طلباء کے ساتھ دہلی پولس کی بربریت بھری کارروائی کی سخت الفاظ میں مزمت کی اور اس طرح کی کارروائی کو جمہوری آئین کے خلاف قرار دیا۔
راشٹر سیوا دل، لوک چیتنا اور جھگی جھونپڑی سنگھرش سمیتی کی جانب سے اس احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔
ان لوگوں نے کہا کہ جواہر لال نہرو یونیورسٹی جیسے اداروں میں فیس میں اضافہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ اس کی پیچھے حکومت کا ارادہ یہ ہے کہ غریب کا بچہ اعلی تعلیم حاصل نہ کر پائے اور ایسے اداروں میں صرف امیروں کے بچے ہی تعلیم حاصل کریں۔
ان لوگوں نے کہا کہ یہ حکومت غریبوں اور پسماندہ طبقے کے بچوں کو اعلی تعلیم حاصل نہیں کرنے دینا چاہتی ہیں۔ جواہر لال یونیورسٹی میں فیس میں یہ اضافہ اسی کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو میں فیس کے اضافے کے خلاف ہر طبقہ کے لوگوں کو مخالفت کرنی چاہئے۔
اس موقع پر تلکا مانجھی بھاگلپور یونیورسٹی کے ڈی ایس ڈبلو پروفیسر یوگیندر، جے پی آندولن میں شامل رہے۔ سماجی کارکن رام شرن، پریدھی کے ڈائریکٹر اودے جی، راجیو راہل اور داؤد اور علی ناگرک سیوا سمیتی کے صدر رضوان خان وغیرہ موجود تھے۔
ان لوگوں کا کہنا تھا کہ جواہر لال یونیورسٹی جیسے ادارے ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جہاں سے دانشور، محققین اور افسران پیدا ہوتے ہیں لیکن حکومت ایسے اداروں کو نشانہ بنا کر برباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔