رمضان المبارک کا تیسرا اور آخری عشرہ آگ سے نجات کا عشرہ ہے۔ اس عشرے میں ہزاروں راتوں میں سب سے مقدس رات لیلۃ القدر بھی ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں فرزندان توحید عبادات اپنی بخشش و نجات کے لیے رب کریم کی بارگاہ میں خصوصی دعائیں کرتے ہیں۔ اور مغفرت کے لیے مسجدوں میں اعتکاف کرتے ہیں، لیکن اس بار ایسا نہیں ہے۔
ریاست بہار کے بھاگلپور شہر کی قدیم ترین مساجد میں سے ایک مجاہد پور کی مسجد میں جہاں عام طور پر 10 سے 15 لوگ اعتکاف میں بیٹھتے تھے اس بار محض تین لوگوں کو اعتکاف کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تاتار پور کی جامد مسجد ہو یا پھر پیر دمڑیا شاہ جو بھاگلپور کی قدیم ترین مسجد ہے اس میں بھی اسی طرح ایک یا دو فرد اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔ اور جہاں کہیں دو یا تین لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہیں۔ وہاں سماجی دوری کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے۔ اب لوگوں کو خوف اس بات کا ہے کہ کہیں چوتھے لاک ڈاؤن میں بھی اگر مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہ دی گئی تو عید کی نماز کیسے ادا کی جائے گی۔
جبکہ رمضان کے تیسرے جمعہ کو بھی مسجدیں ویران رہیں لوگوں نے اپنے گھروں میں ہی نماز ادا کی۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ رمضان کے دنوں میں مسجد کی یہ ویرانی دیکھ دلوں میں کچوکے لگتے ہیں لیکن شاید یہ ہماری بداعمالیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ اللہ نے ہمیں اس بابرکت مہینہ میں بھی اپنے گھر میں داخل ہونے سے محروم کر رکھا ہے۔ اب سبھی کو 17 تاریخ کا انتظار ہے جب لاک ڈاؤن کے چوتھے مرحلہ کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
اسی حالات کے پیش نظر کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:
رکھا نہ کرونا نے کسی کا بھرم بھی؛ مے خانہ بھی خالی ہے، کلیسا بھی حرم بھی