بھاگلپور سلک نگری میں واقع یتیم خانہ میں دو سو پچاس بچیوں کو تعلیم و تربیت دی جاتی ہے، یہاں زیر تعلیم طالبات کو سلائی کڑھائی کے ہنر سے بھی آرستہ کیا جاتا ہے اور انتظامیہ کی کوشش ہوتی ہے کہ شادی کی عمر والی بچیوں کے لیے مناسب رشتہ تلاش کرکے ان کے ہاتھ بھی پیلے کر دئے جائیں۔
اور اس ادارہ کا سالانہ خرچ تقریباً54 لاکھ روپے ہے اور زیادہ تر چندہ رمضان میں ہی ہوتے ہیں لیکن اس دفعہ انتظامیہ تذبذب میں ہیں کہ سالانہ اخراجات کا خرچ کہاں سے آئےگا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سفیر نہ کہیں آسکتے ہیں اور نہ ہی جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس یتیم خانہ کی بیناد سابق صدر جمہوریہ ڈاکٹر ذاکر حسین انصاری کے ہاتھوں سنہ 1972 میں رکھا کیا گیا تھا۔ یتیم خانہ کا آغاز پانچ بچیوں سے ہوا تھا اور اب یہاں دو سو بچیاں زیر تعلیم ہیں، اور ان بچیوں کو یہاں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی دی جاتی ہے اور ہنر سے آراستہ کیا جاتا ہے تاکہ زندگی کے سفر میں کسی بھی مشکل حالات کا وہ بخوبی سامنا کرسکیں۔
ان بچیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے دس استاذ رکھےگئے ہیں۔ یتیم خانے جب حافظ منت اللہ کو 1984 کی ذمہ داری میں دی گئی تھی اس وقت یتیم خانہ کی کوئی عمارت نہیں تھی لیکن بعد میں انہوں نے اپنی کوشش اور عوام کے تعاون سے زمین لے کر عمارت تیار کی اور فی الحال یتیم خانہ کی چار منزلہ اپنی عمارت ہے۔ لیکن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن مزید طویل ہوا تو اس سال یتیم خانہ کو مالی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔