ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بی بی روشن کا کہنا ہے کہ وہ عام دنوں میں پاپڑ بناتی ہیں اور ان کے شوہر یومیہ مزدور کرتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے چولہا سونا ہوگیا ہے۔ گیس ختم ہوگئی ہے اور گھر میں اناج کا ایک دانہ نہیں بچے فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے یہ لوگ رات میں کسی تنظیم کی طرف سے ملنے والے ایک وقت کے کھانے کے سہارے زندہ ہیں۔'
دو ہزار آبادی پر مشتمل رحمت کالونی میں بیشتر لوگوں کا یہی حال ہے۔ انہیں میں سے بی بی زینب بھی ہے جنکے شوہر ممبئی میں میں مزدوری کرتے ہیں وہ لاک ڈاؤن میں وہ خود بھی ممبئی میں پھنسے ہوئے ہیں زینب کے لیے اپنے چار بچوں کے کھانے کا انتظام کرنا مشکل ہورہا ہے۔
لوگوں کو شکایت ہےکہ عام دنوں میں 5 تاریخ تک راشن مل جایا کرتا تھا لیکن لاک ڈاؤن کے بعد اب تک راشن نہیں ملا ہے اور 25 فیصد لوگ تو ایسے ہیں جن کے پاس راشن کارڈ ہی نہیں ہے وہ اپنا دن کیسے کاٹیں گے اللہ ہی مالک ہے۔
جس کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے ان لوگوں کے لیے کوئی واضح ہدایت حکومت کی طرف سے نہیں ہے۔ جب ہمارے نمائندہ نے بھاگلپور کے ڈی ایم پرنو کمار کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا تو ان کا کہنا تھا کہ جن کا راشن کارڈ نہیں ہے اس کا راشن کارڈ بنایا جا رہا ہے۔
لیکن ڈی ایم صاحب کو ان غریبوں کی بھوک کا اندازہ نہیں ہے کیونکہ اگر راشن کارڈ بنتے بنتے لوگ بھوک سے ہی مرجائیں گے تو پھر اس راشن کارڈ کا کیا حاصل۔
لہذا حکومت کو چاہیےکہ راشن کارڈ تو بنتا رہےگا ابھی ضرورت اس بات کی ہےکہ بھوکوں کےلیے کھانے کا انتظام کیا جائے۔