ریاست بہار کے بھاگلپور کے حبیب نگرعلاقے میں جہاں اقلیتوں کی کثیر آبادی ہے اور تقریبا 50 فیصد لوگ خط افلاس کے نیچے ہیں۔ یہاں کی زیادہ تر آبادی یومیہ مزدوری کرکے گزر بسر کرتی ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ لوگ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں'۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے پاس راشن کارڈ ہے انہیں تو راشن دیا گیا لیکن سینکڑوں لوگ ایسے ہیں جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے یا سابقہ راشن کارڈ رد ہوگیا ہے اور نیا ابھی تک بنا نہیں ہے ایسے میں کیا حکومت کی طرف سے انہیں کوئی مدد نہیں ملنی چاہیے؟
ان میں سے درجنوں لوگوں نے ہمارے نمائندہ کو پرانے راشن کارڈ کی کاپیاں اور آن لائن درخواست کی کاپیاں بھی دکھائیں۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ لوگ کئی دفعہ بلاک بھی جاچکے ہیں لیکن نہ تو ابھی تک راشن کارڈ بنا ہے اور نہ ہی پرانے راشن کارڈ پر ڈیلر اناج دے رہا ہے۔ بھوک سے پریشان ان لوگوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے وہ اور ان کے فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں لیکن کوئی خبر لینے والا نہیں ہے'۔
دوسری جانب وارڈ ممبران کا کہنا ہےکہ' ایک ہفتہ قبل ان کے پاس ایک فہرست آئی تھی جس میں ان لوگوں کے نام تھے جن کا راشن کارڈ مسترد ہوگیا تھا اور انہوں نے اس کی تصدیق کرکے فہرست ایس ڈی او دفتر میں جمع کروا دیا ہے اور ہمیں بتایا گیا ہےکہ 20 اپریل تک راشن کارڈ بن جائے گا'۔
ایک طرف حکومت کہتی ہےکہ سبھی کو راشن دیا جائے گا، دوسری طرف بھاگلپور کے ضلع مجسٹریٹ پرنو کمار کہتے ہیں کہ' جس کا راشن کارڈ نہیں ہے ان کا راشن کارڈ بن رہا ہے۔ حکومت اور ضلع انتظامیہ کی اس بیان بازی کے درمیان زمینی حقیقت یہ ہے کہ اس لاک ڈاؤن میں اس طرح کے یومیہ مزدور فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں۔