ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ میں بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج جاری ہے، گذشتہ 35 دنوں نے مختلف طریقے سے عوام اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔
دربھنگہ شہر میں بھی گذشتہ تین دنوں سے دو مقامات پر غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا جاری ہے، جس میں دربھنگہ شہر کا لال باغ اور قلع گھاٹ شامل ہے۔ یہاں شاہین باغ جیسا منظر دیکھا جا سکتا ہے، وہیں اسی کڑی میں دربھنگہ کے کرپوری چوک پر بھی گذشتہ 24 گھنٹے سے خواتین اور مرد دھرنا پر ہیں جہاں عموماً سبھی طبقے کے افراد شامل۔
احتجاج کرنے والے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت شہریت ترمیمی قانون اور این پی آر کو واپس لے۔
سماجی کارکن گوپال کمار ٹھاکر نے کہا کہ ملک کی عوام کو کرونولوجی سمجھایا جارہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی کی شہریت نہیں لیں گے پھر آپ نے آسام میں کیا کیا؟ وہاں کیوں 19 لاکھ لوگوں شہریت سے محروم کردئے گئے۔
این آر سی میں جب غریب، پسماندہ طبقہ، قبائلی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کاغذات نہیں دکھا سکیں گے تو ان کی شہریت چلی جائے گی پھر سی اے اے کے ذریعے انہیں شہریت ملے گی مگر ریزرویشن، ووٹنگ اور تعلیم سمیت متعدد حقوق سلب کردیے جائیں گے۔ حکومت لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے جو کام انگریز حکمران کرتے تھے وہ کام اب ہماری حکومت کر رہی ہے۔
دھرنا میں شامل خاتون نرگس نے کہا کہ' یہ جو سیاہ قانون حکومت لے کر آئی ہے وہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہے، ملک کے اندر کے شہریوں کی فکر نہیں، لیکن باہر سے لوگوں کو لاکر شہریت دینے کی بات کہی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ بے روزگاری منہگائی اور سست معیشت کو رفتار دینے کی فکر کرے۔