بنگلور: اس سلسلے میں وقف پروٹیکشن ایکشن کمیٹی کے سکریٹری محمد الیاس کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے کئی محکموں میں شکایات سننے اور ان کے ازالے کے لئے "عدالتیں" بنائی جاتی ہیں تو "وقف عدالت" کا قیام کیوں نہ کیا جائے؟
جماعت اسلامی کرناٹک کے نائب صدر مولانا یوسف کنہی کہتے ہیں کہ اثر و رسوخ رکھنے والے بڑے لوگوں اور سیاستدانوں کا اوقافی جائیدادوں پر قبضہ ہے لیکن ان جائیدادوں سے ہورہی آمدنی کا فائدہ ملت کے مستحقین کو نہیں مل پارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کرناٹک کے ایک نوجوان کو باجرا گننے پر ’انڈیاز ورلڈ ریکارڈ‘ سے نوازا گیا
لہٰذا وقف بورڈ کو چاہیے کہ عوامی سطح پر ہر ضلع میں ایک وقف عدالت کا قیام عمل میں لائے تاکہ اوقافی جائیدادوں کے مسائل کے متعلق کسی بھی دباؤ سے آزاد ہوکر سماعت ہو اور انہیں حل کرنے میں آسانی پیدا ہو۔