دراصل گذشتہ دنوں کرناٹک وقف بورڈ نے کورونا وائرس کی وبا سے پریشان حال ملت کے متاثرین کی امداد کرنے کے سلسلے میں دو نئے سرکلر جاری کیے جس پر تنازع کھڑا ہوگیا۔
مذکورہ سرکلر ریاست بھر کے بڑے اوقافی اداروں کو ارسال کیا گیا تھا، اور سبھی سے خطیر رقم جیسے 10، 20 یا 50 لاکھ کامطالبہ کیا گیا تھا، تاکہ اس رقم کو وزیر اعلی ریلیف فنڈ میں جمع کرایا جا سکے۔
وقف بورڈ کے اس اقدام سے سماجی و سیاسی حلقوں میں سخت ناراضگی پائی گئی اور اس اقدام کو واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا گیا، تاہم کرناٹک وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد یوسف نے ای ٹی وی بھارت سے ایک خصوصی ملاقات کے دوران بتایا کہ مذکورہ مکتوب کو وقف بورڈ نے واپس لے لیا ہے۔
اس سلسلے میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے سینیئر رہنما عبد الحنان نے وقف بورڈ کے اس رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ' وقف بورڈ کے چیئرمین و تمامی ارکان سی ای او اور دیگر ملازمین کی من مانی پر روک لگانے پر کلی طور پر ناکام نظر آرہے ہیں۔'
انہوں نے جاری کردہ متنازع سرکلر کو واپس لینے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ' متنازعہ سرکلر کو ضابطے کے مطابق واپس نہیں لیا گیا۔ انہوں نے وقف بورڈ کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر من مانی پر روک نہیں لگائی گئی تو بصورت دیگر ایس ڈی پی آئی وقف بورڈ کو کورٹ میں چیلنج کرےگی۔
واضح رہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے وقف بورڈ میں من مانی کی شکایات موصول ہورہی تھی جس کے حل کے تئین ایک ایڈمنسٹریٹو ریفارمز کمیٹی کا قیام کیا گیا تھا جس کے چیئرمین موجودہ راجیہ سبھا ایم پی اور وقف بورڈ کے رکن ڈاکٹر سید ناصر حسین ہیں۔
عبدالحنان کا کہنا ہے کہ سرکلر کا معاملہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ وقف بورڈ کے اہلکاروں کی جانب سے ایڈمنسٹریٹو ریفارمز و دیگر قوانین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔'