اس سلسلہ میں ضلع یادگیر کے جنتا دل سیکولر کے سکریٹری عبدالقیوم انعامدار نے کہا کہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ یڈیورپا نے پہلے ٹیپوسلطان جینتی کو منسوخ کیا، اور اس کے بعد حکومت اسکولی نصاب میں سے ٹیپو سلطان کے سبق کو ہٹانے کا منصوبہ بنارہی ہے۔
جنتا دل سیکولر کے رہنما نے کہا کہ حکومت کے اس متنازعہ اقدام کی اصل وجہ کرناٹک میں ماہ ڈسمبر میں ہونے والے ضمنی اسمبلی انتخابات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'ہندو ووٹرس کو اپنی طرف راغب کرنے اور اپنا ووٹ بینک بنانے کی یہ ایک سازش ہے'، اس کے علاوہ کوئی دوسری ٹھوس وجہ نظر نہیں آتی۔
عبدالقیوم نے مزید کہا کہ ریاست کے اقلیتی رہنما بھی اب اقلیتوں کی خاص کر مسلمانوں کی دل آزاری کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے۔
. انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن کے چیرمین عبدالعظیم نے بھی ٹیپوجینتی منسوخ کرنے کے حکومت کے اقدام کو صحیح قرار دیا،جو بے حد افسوس ناک ہے۔
انھوں نے کہا کہ جینتی کو منسوخ کرنے والے وزیر اعلی یڈوروپا نے
دو ہزار 2012 میں ٹیپوجینتی منائی تھی۔
اور اقلیتی کمیشن کے چیرمین عبدالعظیم جب جنتادل سکولر پارٹی سے قانون ساز کونسل کے رکن بنائے گئے تھے تب وہ ٹیپو جینتی کی تائید میں تھے۔
مگر آج انھوں نے ووٹ بینک کی سیاست کرتے ہوئے انگریزوں کے خلاف سب سے پہلے جنگ لڑںے والے مجاہد آزادی کو فراموش کردیا۔