بنگلور: کرناٹک میں وقف کی جائیدادوں کو غیر قانونی قبضوں سے آزاد کرانے کی غرض سے جنوری میں سماجی کارکن عارف جمیل نے ایڈوکیٹ رحمت اللہ کوتوال کے ذریعے ایک پی آئی ایل دائر کی تھی جس کے نتیجے میں کرناٹک ہائی کورٹ کی جانب سے مرکزی و ریاستی حکومتوں کے علاوہ کرناٹک وقف بورڈ کو بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
اس معاملے کے متعلق بات کرتے ہوئے پیٹیشنر عارف جمیل نے بتایا کہ اب اس معاملے کی ہائی کورٹ میں چوتھی سماعت ہوئی لیکن افسوس کہ کرناٹک وقف بورڈ کی جانب سے نہ ہی کوئی حاضر ہوا اور نہ ہی وکالت نامہ ڈالا گیا لہذا ہائی کورٹ نے اسٹینڈنگ کونسل کو حکم جاری کیا ہے کہ اس معاملے میں سنجیدگی سے نوٹس لیں۔
عارف جمیل نے بتایا کہ اس پی آئی ایل میں انہوں نے کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ کرناٹک وقف بورڈ کو سوپرسیڈ کیا جائے اور اوقافی جائیدادوں کے سلسلے میں بنائی گئی سچر کمیٹی رپورٹ، جوائنٹ پارلیمنٹٹری کمیٹی رپورٹ اور انور منیپڈی رپورٹ پر کارروائی کی جائے اور غیر قانونی طور پر مقبوضہ اوقافی جائیدادوں کو آزاد کرائے تاکہ اس سے ملت کے فلاحی کام ممکن ہو سکیں۔
یاد رہے کہ ریاست کرناٹک میں راجندر سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق 19 ہزار ایکڑ اوقافی جائیدادیں اور جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی کی جانب سے 2012 میں پیش کی گئی چھٹی ایڈیشن کی رپورٹ کے مطابق 17 ہزار ایکڑ اوقافی زمینیں اور انور منیپڈی رپورٹ کے مطابق 27 ہزار ایکڑ اوقافی جائیدادیں غیر قانونی قبضوں میں ہیں، جنہیں آزاد کرانے کے سلسلے میں کرناٹک وقف بورڈ کی جانب سے کوئی ٹھوس کارروائی نہیں ہورہی ہے۔