ETV Bharat / city

ٹیپو سلطان کے مخالفین کو سرکردہ شخصیات کا زبردست جواب - ریاستی وزیر برائے تعلیم سریش کمار

یاد رہے کہ بی ایس یدیورپا نے ریاست کے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے بعد یہ کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں کرینگے، لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ یدیورپا کے ساتھ ساتھ ان کے متعدد رفقاء جن میں اپچو رنجن و ایشورپا سرفہرست ہیں، نفرت انگیز بیانات دے کر معاشرے کے تانے بانے کو پارہ پارہ کر رہے ہیں۔

ٹیپو سلطان کے مخالفین کو سرکردہ شخصیات کا زبردست جواب
author img

By

Published : Oct 31, 2019, 10:19 PM IST

ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں مڈیکیری اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی اپچو رنجن نے ٹیپو سلطان کو لےکر ایک اور نیا اور متنازعہ بیان دیا ہے۔

اپچو رنجن نے ایک خط کے ذریعے ریاستی وزیر برائے تعلیم سریش کمار سے یہ اپیل کی ہےکہ ٹیپو سلطان کا نام اسکول و کالج کے نصاب سے نکالا جائے کیونکہ ٹیپو سلطان ایک ظالم بادشاہ تھے۔

اپچو رنجن نے اس خط میں ٹیپو سلطان کو کنڑا زبان مخالف و جنونی بتایا ہے، رنجن نے ٹیپو پر الزام لگایا کہ انہوں نے جبراً ہندوؤں کو اسلام قبول کروایا تھا۔

اپچو رنجن نے وزیر تعلیم سےمزید گزارش کی کہ مورخوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور رنجن اپنی دلیل کو ثابت کرنے کے لئے متعلقہ دستاویزات بھی پیش کریں گے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے شہر کی اہم شخصیات و معروف سماجی کارکنان سے بات کی اور ان کی رائے جانی، کہ ان کے اس متنازعہ بیان سے متعلق ان کا کیا رد عمل ہے۔

ٹیپو سلطان کے مخالفین کو سرکردہ شخصیات کا زبردست جواب

بی جے پی رکن اسمبلی کے اس رد عمل سے سماجی کارکن تنویر احمد کہتے ہیں کہ 'بی جے پی اور آر ایس ایس والوں کی ذہنیت میں ہی نفرت بھری ہوئی ہے، بی جے پی کو نہ ہی تاریخ کا علم ہے اور نہ ہی ریاست کی ترقی کے لئے کچھ کرنے کی فکر۔

تنویر احمد نے بتایا کہ ٹیپو سلطان کے ایک عظیم حکمران ہونے کی گواہی بھارت کی تاریخ دیتی ہے، یہ سب ٹیپو سلطان کی ہی دین ہے خواہ 'سلک' ریشم کی صنعت ہو، یا پسماندہ طبقے کی آزادی کا معاملہ ہو، یا پھر راکیٹ سائنس، پوری دنیا اس سے بخوبی واقف ہے۔

تنویر احمد نے مزید کہا کہ 'بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے ایسے اقدام یہ بتاتے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی روٹیاں سیکنے کے لئے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔

جے ڈی ایس پارٹی کے سینیئر نائب صدر سید شفیع اللہ اس تعلق سے کہتے ہیں کہ یہ بات عیاں ہے کہ سنگھ پریوار کا جنگ آزادی میں کوئی رول نہیں تھا سوائے برطانوی حکمرانوں کی مخبری کے۔

اسی لئے بی جے پی رہنما وطن کی آزادی کے مجاہدین کو ناپسند کرتے ہیں، خواہ وہ ٹیپو سلطان ہو ں یا مہاتما گاندھی، تبھی تو ملک کا پہلا عسکریت پسند ناتھورام گوڈسے ہے،جس نے ملک کے عظیم رہنما مہاتما گاندھی کو قتل کیا۔

سید شفیع اللہ نے یہ بھی کہا کہ ٹیپو سلطان وہ واحد فرمانروا ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ برطانوی حکومت سے لڑتے ہوئے میدان جنگ میں شہید ہوئے اور سلطان ہوتے ہوئے ایک معمولی سپاہی کی طرح جام شہادت نوش کی۔

'ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ تنظیم' کے رکن سید اکبر قریشی نے اس موقع پر کانگریس پارٹی پر طنز کرتے ہوئے سوال کیا کہ بی جے پی کی نفرت پر مبنی اس سیاست کے خلاف کانگریس کے نام نہاد مسلم و سیکولر لیڈران کیوں خاموش ہیں؟ کیا ٹیپو جینتی کا منانا کانگریس پارٹی کے لیے بھی ووٹ بینک کی سیاست تھی؟

سید اکبر نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے ریاست کے مسلمانوں سے 'ٹیپو یونیورسٹی' کا جو وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک اوراق ہی میں دفن ہے،جس کے لئے ہماری جد و جہد جاری ہے۔

اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے شیعہ رہنما مرزا احمد نے کہا کہ 'بی جے پی کی تاریخ کو مسخ کرنے کہ اس کوشش کو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے'۔

ہم وزیر اعلیٰ بی ایس یڈورپا سے اپیل کرتے ہیں کہ 'اس قسم کے اقدامات سے گریز کریں اور اپنا فیصلہ واپس لیں، بصورت دیگر اس نفرت انگیزی اور جھوٹی و من گھڑت باتوں سے ملک کی عظیم تاریخ کو بچانے کے لئے ایک ریاست گیر مہم چھیڑی جائیگی'۔

یاد رہے کہ تین ماہ قبل ریاست کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی تشکیل دینے اور یڈورپا کے وزیراعلیٰ کا عہدہ سںبھالنے کے چند روز بعد ٹیپو سلطان کی جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کو رد کیا گیا تھا۔

بی جے پی کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے شہر کی سردار قریشی کی قیادت والی ایک معروف سماجی تنظیم 'ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ' کی جانب سے ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ہائی کورٹ نے یڈیورپا حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا ہے اور معاملہ زیر سماعت ہے۔

مزید پڑھیں: بغدادی کی ہلاکت سے ٹرمپ کو کتنا فائدہ؟

یاد رہے کہ یڈیورپا نے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے بعد یہ کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں کرینگے، لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ یڈیورپا کے ساتھ ساتھ ان کے متعدد ساتھی جن میں اپچو رنجن و ایشورپا سرفہرست ہیں، یہ رہنما اقلیتی و مسلم مخالف نفرت انگیز بیانات سے ریاست کی فضا مسموم کر رہے ہیں جس کی عوامی حلقوں سے زبردست مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔

ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں مڈیکیری اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی اپچو رنجن نے ٹیپو سلطان کو لےکر ایک اور نیا اور متنازعہ بیان دیا ہے۔

اپچو رنجن نے ایک خط کے ذریعے ریاستی وزیر برائے تعلیم سریش کمار سے یہ اپیل کی ہےکہ ٹیپو سلطان کا نام اسکول و کالج کے نصاب سے نکالا جائے کیونکہ ٹیپو سلطان ایک ظالم بادشاہ تھے۔

اپچو رنجن نے اس خط میں ٹیپو سلطان کو کنڑا زبان مخالف و جنونی بتایا ہے، رنجن نے ٹیپو پر الزام لگایا کہ انہوں نے جبراً ہندوؤں کو اسلام قبول کروایا تھا۔

اپچو رنجن نے وزیر تعلیم سےمزید گزارش کی کہ مورخوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور رنجن اپنی دلیل کو ثابت کرنے کے لئے متعلقہ دستاویزات بھی پیش کریں گے۔

اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت نے شہر کی اہم شخصیات و معروف سماجی کارکنان سے بات کی اور ان کی رائے جانی، کہ ان کے اس متنازعہ بیان سے متعلق ان کا کیا رد عمل ہے۔

ٹیپو سلطان کے مخالفین کو سرکردہ شخصیات کا زبردست جواب

بی جے پی رکن اسمبلی کے اس رد عمل سے سماجی کارکن تنویر احمد کہتے ہیں کہ 'بی جے پی اور آر ایس ایس والوں کی ذہنیت میں ہی نفرت بھری ہوئی ہے، بی جے پی کو نہ ہی تاریخ کا علم ہے اور نہ ہی ریاست کی ترقی کے لئے کچھ کرنے کی فکر۔

تنویر احمد نے بتایا کہ ٹیپو سلطان کے ایک عظیم حکمران ہونے کی گواہی بھارت کی تاریخ دیتی ہے، یہ سب ٹیپو سلطان کی ہی دین ہے خواہ 'سلک' ریشم کی صنعت ہو، یا پسماندہ طبقے کی آزادی کا معاملہ ہو، یا پھر راکیٹ سائنس، پوری دنیا اس سے بخوبی واقف ہے۔

تنویر احمد نے مزید کہا کہ 'بی جے پی رہنماؤں کی جانب سے ایسے اقدام یہ بتاتے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی روٹیاں سیکنے کے لئے تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش میں لگے ہیں۔

جے ڈی ایس پارٹی کے سینیئر نائب صدر سید شفیع اللہ اس تعلق سے کہتے ہیں کہ یہ بات عیاں ہے کہ سنگھ پریوار کا جنگ آزادی میں کوئی رول نہیں تھا سوائے برطانوی حکمرانوں کی مخبری کے۔

اسی لئے بی جے پی رہنما وطن کی آزادی کے مجاہدین کو ناپسند کرتے ہیں، خواہ وہ ٹیپو سلطان ہو ں یا مہاتما گاندھی، تبھی تو ملک کا پہلا عسکریت پسند ناتھورام گوڈسے ہے،جس نے ملک کے عظیم رہنما مہاتما گاندھی کو قتل کیا۔

سید شفیع اللہ نے یہ بھی کہا کہ ٹیپو سلطان وہ واحد فرمانروا ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ برطانوی حکومت سے لڑتے ہوئے میدان جنگ میں شہید ہوئے اور سلطان ہوتے ہوئے ایک معمولی سپاہی کی طرح جام شہادت نوش کی۔

'ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ تنظیم' کے رکن سید اکبر قریشی نے اس موقع پر کانگریس پارٹی پر طنز کرتے ہوئے سوال کیا کہ بی جے پی کی نفرت پر مبنی اس سیاست کے خلاف کانگریس کے نام نہاد مسلم و سیکولر لیڈران کیوں خاموش ہیں؟ کیا ٹیپو جینتی کا منانا کانگریس پارٹی کے لیے بھی ووٹ بینک کی سیاست تھی؟

سید اکبر نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے ریاست کے مسلمانوں سے 'ٹیپو یونیورسٹی' کا جو وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک اوراق ہی میں دفن ہے،جس کے لئے ہماری جد و جہد جاری ہے۔

اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے شیعہ رہنما مرزا احمد نے کہا کہ 'بی جے پی کی تاریخ کو مسخ کرنے کہ اس کوشش کو ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے'۔

ہم وزیر اعلیٰ بی ایس یڈورپا سے اپیل کرتے ہیں کہ 'اس قسم کے اقدامات سے گریز کریں اور اپنا فیصلہ واپس لیں، بصورت دیگر اس نفرت انگیزی اور جھوٹی و من گھڑت باتوں سے ملک کی عظیم تاریخ کو بچانے کے لئے ایک ریاست گیر مہم چھیڑی جائیگی'۔

یاد رہے کہ تین ماہ قبل ریاست کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی تشکیل دینے اور یڈورپا کے وزیراعلیٰ کا عہدہ سںبھالنے کے چند روز بعد ٹیپو سلطان کی جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کو رد کیا گیا تھا۔

بی جے پی کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے شہر کی سردار قریشی کی قیادت والی ایک معروف سماجی تنظیم 'ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ' کی جانب سے ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں ہائی کورٹ نے یڈیورپا حکومت کو ایک نوٹس جاری کیا ہے اور معاملہ زیر سماعت ہے۔

مزید پڑھیں: بغدادی کی ہلاکت سے ٹرمپ کو کتنا فائدہ؟

یاد رہے کہ یڈیورپا نے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے بعد یہ کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں کرینگے، لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ یڈیورپا کے ساتھ ساتھ ان کے متعدد ساتھی جن میں اپچو رنجن و ایشورپا سرفہرست ہیں، یہ رہنما اقلیتی و مسلم مخالف نفرت انگیز بیانات سے ریاست کی فضا مسموم کر رہے ہیں جس کی عوامی حلقوں سے زبردست مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔

Intro:ٹیپو سلطان کے نام کو نصاب سے نکالے جانے کے خلاف مہم چھیڈی جائیگی: شیعہ رہنما


Body:ٹیپو سلطان کے نام کو نصاب سے نکالے جانے کے خلاف مہم چھیڈی جائیگی: شیعہ رہنما

ٹیپو سلطان پر بی. جے. پی کے تنازعہ کا زبردست جواب
بی. جے. پی کو یہ بات چبھتی ہے کہ جنگ آزادی میں ان کا کوئی رول نہیں ہے
بی. جے. پی کی فلسفہ ہی نفرت انگیزی ہے: تنویر احمد
ٹیپو سلطان کی شخصیت پر ہملہ بی. جے. پی کی نفرت کی سیاست ہے

بنگلور: حال ہی میں مڈیکیری اسمبلی حلقہ کے ایم. ایل. اے اپچو رنجن نے ٹیپو سلطان کو لیکر ایک نیا متنازعہ بیان دیا ہے. اپچو رنجن نے ایک خط کے ذریعے ریاستی وزیر برائے تعلیم سریش کمار سے یہ اپیل کی کہ ٹیپو سلطان کا نام اسکول و کالیج کی کتابوں سے نکالا جائے کہ ٹیپو ایک ظالم بادشاہ تھے. اپچو رنجن نے اس خط میں ٹیپو کو کنڈا زبان مخالف و جنونی بتایا ہے. رنجن نے ٹیپو پر الزام لگایا کہ انہوں نے جبرا ہندوؤں کو اسلام قبول کروایا ہے.

اپچو رنجن نے وزیر تعلیم سے مزید گزارش کی کہ تاریخ دانوں کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور رنجن اپنی بات کو ثابت کرنے کے لئے متعلقہ دستاویزات بھی پیش کئے جائینگے.

اس سلسلے میں ای. ٹی. وی بھارت نے شہر کی اہم شخصیات و معروف سماجی کارکنان سے بات کی اور ان کی رائے جانی کہ ان کے اس متنازعہ بیان کے متعلق ان کا کیا رد عمل ہے.

بی. جے. پی رکن اسمبلی کے اس قدم کے رد عمل میں سماجی کارکن تنویر احمد کہتے ہیں کہ بی. جے. پی و آر. ایس. ایس والوں کی جینیاتی ہی نفرت نفرت ہے. انہوں نے کہا کہ بی. جے. پی والوں کو نہ تاریخ کا پتہ ہے اور نہ ہی ریاست کی ترقی کے لئے کچھ کرنے کی فکر ہے.

تنویر احمد نے بتایا کہ ٹیپو سلطان کے ایک عظیم حکمران ہونے کی گواہی ملک ہند کی تاریخ دیتی ہے. ٹیپو سلطان کی ملک و ریاست کی دین چاہے وہ "سلک" ریشم صنعت ہو، دلت طبقہ کی آزادی کا معاملہ ہو یا روکیٹ سائنس، سارے عالم کے انتظامیہ ان باتوں سے بخوبی واقف ہیں. تنویر نے کہا کہ بی. جے. پی لیڈران کی جانب سے ایسے اقدام یہ بتاتے ہیں کہ وہ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش میں لگے ہیں اپنی سیاسی روٹیاں سینکنے کے لئے.

جے. ڈی. ایس پارٹی کے سینئر وائس پریسیڈنٹ سید شفیع اللہ اس تعلق سے کہتے ہیں کہ یہ بات عیاں ہے کہ سنگھ پریوار کا جنگ آزادی میں کوئی رول نہ تھا سوائے یہ کہ انہوں نے برٹش کی مخبری کی. اسی لئے بی. جے. پی وطن کی آزادی کے مجاہدین کو ناپسند کرتے ہیں،چاہے وہ ٹیپو سلطان ہو یا مہاتما گاندھی، تبھی تو ملک کا پہلا دہشتگرد ناتھورام گوڈسے نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا.

سید شفیع اللہ نے کہا کہ یہ ٹیپو سلطان کی واحد شخصیت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ برٹش سے لڑتے ہوئے میدان جنگ میں شہید ہوئے اور سلطان ہوتے ہوئے ایک معمولی سپاہی کی طرح جام شہادت نوش کیا.

ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ تنظیم کے رکن سید اکبر قریشی نے اس موقع پر کانگریس پر نشانہ سادھتے ہوئے سوال کیا کہ بی. جے. پی کی اس نفرت کی سیاست کے خلاف کانگریس کے نام نہاد مسلم و سیکولر لیڈران کیوں خاموش ہیں؟ کیا ٹیپو جینتی کا منانا کانگریس کی ووٹ بینک سیاست ہی تھی؟ سید اکبر نے بتایا کہ کانگریس نے ریاست کے مسلمانوں سے "ٹیپو یونیورسٹی" کا جو وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک اوراق ہی میں میں جس کے لئے ہماری جد و جہد جاری ہے.

اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے شیعہ رہنما مرزا احمد نے کہا کہ بی. جے. پی کہ تاریخ کو مسخ کرنے کہ کوشش ہم کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے. ہم وزیر اعلیٰ یڈیورپا سے اپیل کرتے ہیں کہ اس قسم کے اقدامات سے پرہیز کریں اور اپنا فیصلہ واپس لیں. مرزا احمد نے کہا کہ بصورت دیگر اس نفرت انگیزی و جھوٹی من گھڑت باتوں سے ملک کی عظیم تاریخ کو بچانے کے لئے ایک ریاست گیر مہم چھیڈی جائیگی.

یاد رہے کہ تین ماہ قبل ریاست کرناٹکا میں بی. جے. پی کے حکومت کی تشکیل دینے اور یڈیورپا کے وزیراعلیٰ کا عہدہ سمبھالنے کے چند روز بعد ٹیپو جینتی کو سرکاری طور پر منائے جانے کو رد کیا تھا. بی. جے. پی کے اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے شہر کی سردار قریشی کی قیادت والی ایک معروف سماجی تنظیم "ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ" کی جانب سے ہائی کورٹ میں پی. آئ. ایل داخل کی گئی ہے جس کے نتیجے میں ہائ کورٹ نے یڈیورپا حکومت کو ایک نوٹس بھی جاری کیا ہے اور معاملہ ذیر سماعت ہے.

یاد رہے کہ یڈیورپا نے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے بعد یہ کہا تھا کہ وہ نفرت کی سیاست نہیں کرینگے، لیکن دیکھنے میں یہ آرہا ہے کہ یڈیورپا کے کے ساتھ ساتھ ان کے متعدد ساتھی جن میں اپچو رنجن و ایشورپا سر فہرست ہیں، یہ لیڈران اقلیتی و مسلم مخالف نفرت انگیز بیانات کے لئے بدنام زمانہ ہے.

بائیٹس...
1. سید شفیع اللہ، سینئر وائس پریسیڈنٹ، جے. ڈی. ایس پارٹی
2. تنویر احمد، سماجی کارکن
3. سید اکبر، رکن، ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ
4. مرزا مہدی، ڈائریکٹر، انجمن امامیہ ٹرسٹ
5. سید سعید، رکن، ٹیپو یونائٹیڈ فرنٹ

Notes...
The video is being uploaded via MoJo...
Kindly arrange to make use of some relevant visuals from earlier uploads as there are no specific visuals with me.
Shukran


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.