کرناٹک حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں اقلیتوں سے متعلق اسکیمز کے بجٹ میں کٹوٹی کیے جانے پر مسلم ارکان اسمبلی کے ایک وفد نے وزیر اعلی سے ملاقات کی۔
مسلم ارکان اسمبلی نے اس موقع پر وزیراعلی کو یہ واقف کروایا کہ اقلیتی بجٹ میں کٹوتی سے اقلیتی اداروں کا کتنا نقصان ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ میناریٹی بجٹ سے مسلمانوں کے ساتھ عیسائی جین بدھ سکھ پارسی بھی استفادہ کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ محکمہ اقلیتی بہبود کا بجٹ تعلیم اور روزگار پر خرچ ہوتا ہے۔ اور اس بجٹ میں کٹوتی کرنا سماجی انصاف کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جس کی وجے اقلیتوں کی تعلیمی اور سماجی ترقی میں رکاوٹیں کھڑی ہوں گیں۔
اس موقع پر رہنماوں نے اقلیتوں میں پائی جانے والی بے چینی اور ناراضگی سے بھی وزیر اعلی کو واقف کروایا۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کی ترقی کے بغیر ریاست کی ترقی ممکن نہیں ہے۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ اقلیتوں سے متعلق اسکیمز پر عمل کرنے کے لیے 2145 کروڑ روپئے درکار ہیں جبکہ 2020-21 کے بجٹ میں صرف526.14کروڑ جاری کیے گئے۔
وزیراعلی سے ملاقات کرنے والے اس وفد میں یو ٹی قادر، کنیز فاطمہ تنویر سیٹھ، ضمیراحمد خان اور دیگر شامل تھے۔
واضح رہے اس سے قبل بھی ملسم ارکان اسمبلی نے بجٹ پیش کرنے سےقبل وزیر اعلی یڈورپا سے مطالبہ کیا تھا کہ بجٹ میں کٹوتی نہ کی جائے مگر جب بجٹ پیش ہوا تو اس میں اقلیتوں کی فلاح وبہبود سے متعلقہ امور کو نظر انداز کردیا گیا۔