ETV Bharat / city

شیعہ رہنماؤں نے وسیم رضوی کی مخالفت کی - قرآن مجید

قرآن سے 26 آیتوں کو حذف کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے شہر گلبرگہ میں شیعہ رہنماؤں نے وسیم رضوی کے بیان کی شدید مذمت کی۔

وسیم رضوی کے بیان کی شدید مذمت
وسیم رضوی کے بیان کی شدید مذمت
author img

By

Published : Mar 19, 2021, 12:54 PM IST

Updated : Mar 19, 2021, 2:22 PM IST

ریاست کرناٹک کے شہر گلبرگہ کی مسجد جعفریہ میں شیعہ رہنماؤں کی جانب سے وسیم رضوی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اس موقع پر شیعہ برادری کے مولانا سید علی رضوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وسیم رضوی نے قرآن مجید سے 26 آیتوں کو نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عر ضی داخل کر کے اللہ کی مقدس کتاب کے ساتھ گستاخی کی ہے۔

شعیہ رہنماؤں نے وسیم رضوی کی مخالفت کی

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید واحد آسمانی کتاب ہے جو عالمی سطح پر ایک ہے۔ اس میں زِیر و زَبر کا بھی فرق نہیں آیا اور نہ ہی گزشتہ 14 سو سالوں سے اس میں کوئی ترمیم ہوئی ہے اور نہ ہی کسی ترمیم کی کوئی گنجائش ہے۔ اللہ نے خود اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے۔

وسیم رضوی کا شیعہ برادری سے تین برس پہلے ہی بائیکاٹ کردیا گیا تھا۔ تاہم وسیم رضوی کا تعلق شیعہ برادری سے نہیں ہے۔

شیعہ، سنی اور تمام عالم اسلام قرآن مجید پر ایک ہی عقیدہ رکھتے ہیں اور مسلم نام وسیم رضوی رکھنے سے کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا بلکہ مسلمان وہ ہے جو اپنے عمل اور عقیدہ سے پہچانا جاتا ہے۔

اس موقع پر شیعہ رہنما جان نے کہا کہ وسیم رضوی پر وقف بورڈ کی کئی زمینوں پر قبضہ کرنے کے الزامات ہیں اور کئی سال پہلے شیعہ برادری کی جانب سے وسیم رضوی کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی اپنے سیاسی رہنماؤں کو خوش کرنے کے لیے اس طرح کی حرکت کر رہا ہے اور وسیم رضوی اسلامی مخالف طاقتوں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے اہل خانہ میں بیوی اور بچے بھی وسیم رضوی سے الگ ہوچکے ہیں، پھر بھی یہ کسی کے اشاروں پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے اس مقصد نے ملک میں امن اور بھائی چارگی بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ شیعہ اور سنی میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے اس طرح کے شخض پر سخت قانونی کارروائی کر کے انہیں سخت سزا دی جائے تاکہ ملک کا امن و امان سلامت رہے۔

ریاست کرناٹک کے شہر گلبرگہ کی مسجد جعفریہ میں شیعہ رہنماؤں کی جانب سے وسیم رضوی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

اس موقع پر شیعہ برادری کے مولانا سید علی رضوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وسیم رضوی نے قرآن مجید سے 26 آیتوں کو نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عر ضی داخل کر کے اللہ کی مقدس کتاب کے ساتھ گستاخی کی ہے۔

شعیہ رہنماؤں نے وسیم رضوی کی مخالفت کی

انہوں نے کہا کہ قرآن مجید واحد آسمانی کتاب ہے جو عالمی سطح پر ایک ہے۔ اس میں زِیر و زَبر کا بھی فرق نہیں آیا اور نہ ہی گزشتہ 14 سو سالوں سے اس میں کوئی ترمیم ہوئی ہے اور نہ ہی کسی ترمیم کی کوئی گنجائش ہے۔ اللہ نے خود اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے۔

وسیم رضوی کا شیعہ برادری سے تین برس پہلے ہی بائیکاٹ کردیا گیا تھا۔ تاہم وسیم رضوی کا تعلق شیعہ برادری سے نہیں ہے۔

شیعہ، سنی اور تمام عالم اسلام قرآن مجید پر ایک ہی عقیدہ رکھتے ہیں اور مسلم نام وسیم رضوی رکھنے سے کوئی مسلمان نہیں ہوسکتا بلکہ مسلمان وہ ہے جو اپنے عمل اور عقیدہ سے پہچانا جاتا ہے۔

اس موقع پر شیعہ رہنما جان نے کہا کہ وسیم رضوی پر وقف بورڈ کی کئی زمینوں پر قبضہ کرنے کے الزامات ہیں اور کئی سال پہلے شیعہ برادری کی جانب سے وسیم رضوی کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی اپنے سیاسی رہنماؤں کو خوش کرنے کے لیے اس طرح کی حرکت کر رہا ہے اور وسیم رضوی اسلامی مخالف طاقتوں کے ساتھ ملا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے اہل خانہ میں بیوی اور بچے بھی وسیم رضوی سے الگ ہوچکے ہیں، پھر بھی یہ کسی کے اشاروں پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی کے اس مقصد نے ملک میں امن اور بھائی چارگی بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ شیعہ اور سنی میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لیے اس طرح کے شخض پر سخت قانونی کارروائی کر کے انہیں سخت سزا دی جائے تاکہ ملک کا امن و امان سلامت رہے۔

Last Updated : Mar 19, 2021, 2:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.