ریاست کرناٹک کے شیواجی نگر ضمنی انتخابات کے اکھاڑے میں متحرک ایس ڈی پی آئی کے امیدوار عبد الحنان نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ شیواجی نگر کی عوام انہیں ایک سیاسی متبادل کے طور پر قبول کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی سے یہاں کی عوام گزشتہ 35 برسوں سے بیزار ہے۔ ایس ڈی پی آئی عوام کے دلوں سے ڈر نکال کر اعتماد بحال کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔
عبد الحنان نے شیواجی نگر کو دیکھتے ہوئے کانگریسی امیدوار رضوان ارشد پر سوال اٹھایا اور انہوں نے کہا کہ بحیثیت ایم ایل سی و سیاسی رہنما انہوں نے یہاں کی عوام کے لیےکیا کام کیا؟
عبد الحنان نے شہر بنگلورو کے شیواجی نگر میں ایس ڈی پی آئی کی جانب سے منعقد ہ کئی مظاہرے جیسے 'گئوکشی قانون' کے خلاف چلائی گئی مہم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری پارٹی کے کارکنان عوام کو انصاف دلانے کے لیے کئے گئے احتجاجات کی وجہ سے جیل بھی جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے کارکنان سال کے 365 دن زمینی سطح پر سماجی خدمات انجام دینے کو لے کر متحرک رہتے ہیں اور انصاف کے لئے جدوجہد کرتے ہیں۔
عبد الحنان نے مختلف معاملات جیسے طلاق ثلاثہ، بابری مسجد فیصلہ و این آر سی پر کانگریس پارٹی کے موقف پر سوال اٹھائے اور پوچھا کہ کیا یہ ان کے سیکولر موقف ہیں؟
اس موقع پر عبد الحنان نے حال ہی میں میسور کے ایم ایل اے تنویر سیٹھ پر ہوئے حملے کو لے کر اظہار افسوس کیا اور وضاحت کی کہ اس معاملہ میں ایس ڈی پی آئی کا کوئی رول نہیں اور حملہ آور ملزم کا ان کی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔
عبد الحنان نے ریاستی کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ٹیپو سلطان کے نام پر، 'ٹیپو جینتی' کو لےکر ووٹ بینک کی سیاست کرتی ہے، ٹیپو یونیورسٹی قیام کے وعدے کو عمل میں لانے کی کوئی دلچسپی نہیں دکھاتی۔
مزید پرھیں: ادھو ٹھاکرے کی گورنر سے ملاقات
واضح رہے کہ شیواجی نگر ضمنی انتخابات میں کل 18 امیدوار میدان میں ہیں اور اس انتخابی لڑائی کو کانگریس -بی جے پی اور ایس ڈی پی آئی کی جانب سے سہ رخی مقابلہ تصور کیا جارہا ہے۔