یاد رہے اسی سال اگست کے مہینے میں، بجٹ سیشن کے بعد حکومت کے ذرائع سے یہ بات سامنے آئی کہ مودی حکومت 'تبدیلی مذہب مخالف بل' کی تیاریوں میں جٹ گئی ہے اور عنقریب وہ اسے پارلیمنٹ میں پیش کریگی۔ یہ قانون کسی کو بھی اپنے مذہب کو تبدیل کرنے پر پابندی عائد کرے گا۔
اس سلسلے میں بلائی گئی ایک میٹنگ کے دوران مسیحی برادری کے دانشوران نے بحث و مباحثہ کیا اور متفقہ طور پر کہا کہ ہمیں ہمارا دستور یہ اختیار دیتا ہے کہ ہم کسی بھی دین و مذہب کو اپنائیں اور اس پر عمل کریں۔ اور ساتھ ہی ریسولیوشن پاس کیا کہ ایسی بل یا قانون جو آپ کے بنیادی حقوق پر پابندی لگائے وہ غیر دستوری و عوام مخالف ہے۔
اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی۔ جے۔ پی 'دھرمانترن ورودھی بل' کے ذریعے مسیحیوں پر ظلم و زیادتی کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کا ایجنڈا ہے کہ جس طرح وہ مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہیں، اس بہانے مسیحیوں پر بھی ظلم کرے اور اس کے لئے وہ ماحول بنا رہے ہیں۔
پروفیسر کراٹ نے بتایا کہ وہ اقلیتی طبقوں میں بی جے پی اس قسم کے عوام مخالف قوانین کے متعلق بیداری کی مہم چلا رہے ہیں اور وہ اس مہم کو ملک گیر سطح پر چلائیں گے۔
اس موقع پر ڈاکٹر بھانو پرکاش نے بتایا کہ آر ایس ایس کی قیادت والی بی جے پی کا اس قسم کے قوانین بنانا اقلیتوں کے خلاف ایک منظم سازش ہے اپنے سیاسی اقتدار کو حاصل کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لئے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قوانین عوام کو ان کی مذہب اختیار کرنے کی آزادی پر حملہ ہے جو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائیگا۔