ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں بھارتیہ جنتا پارٹی انسداد گئوکشی بل کو قانون ساز کونسل میں پاس کروانے میں ناکام رہی۔
لہٰذا اب اس نے آرڈیننس کے ذریعے انسداد گئوکشی بل کو قانونی شکل دیدی ہے جو اب ریاست بھر میں نافذ بھی ہوچکا ہے۔
انسداد گئوکشی آرڈیننس کو چیلینج کرتے ہوئے مقامی سماجی کارکن عارف جمیل نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی تھی جس کی آج دوسری شنوائی ہوئی۔
یاد رہے کہ انسداد گئوکشی آرڈیننس کے سیکش پانچ کے تحت گئوکشی کرنے والے اور اس گوشت کا استعمال کرنے والوں کے لیے جو سزا متعین کی گئی ہے وہی سزا جانور کو بیچنے والوں کی بھی متعین کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شنوائی میں اس بات پر ہائی کورٹ نے بھی سخت اعتراض کیا تھا جس کے بعد سرکاری وکیل نے دو دنوں کا وقف طلب کیا تھا تاہم اسی میمو کو آج عدالت میں داخل کیا گیا ہے۔
کیس کی پیروی کررہے ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آج کی شنوائی کے دوران بحث ہوئی جس کے بعد سرکاری وکیل ایڈووکیٹ جنرل نے ہائی کورٹ میں ایک میمو داخل کیا ہے۔
اس میمو میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آرڈیننس کے سیکشن پانچ کے مطابق جانوروں کی نقل مکانی کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل نے کورٹ سے چار ہفتوں کا وقت مانگا ہے۔
ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اس معاملے میں اگلی اور آخری سماعت 26 فروری کو ہوگی جس کے بعد ہائی کورٹ اپنا آخری فیصلہ سنائے گا۔