ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں آئی ایم اے دھوکہ دہی معاملہ میں تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو مجموعی طور پر چار ہزار کروڑ روپیوں کا چونا لگایا گیا تھا اور اسی سرمایہ کو واپس لینے کے لیے کل 65 ہزار متاثرین نے کلیم فارمز جمع کروائے ہیں۔
آئی ایم اے پونزی کیس پر بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ رحمت اللہ کوتوال نے بتایا کہ ہائی کورٹ کے اس سوال پر متاثرین کو ان کا سرمایہ کب لوٹایا جائے گا؟
ریجنل کمشنر اور سی بی آئی نے ہائی کورٹ سے وقت مانگا ہے جس کے بعد ممکن ہے کہ متاثرین کا سرمایہ انہیں لوٹانے کی کارروائی شروع ہوسکے۔
ایڈووکیٹ کوتوال نے کہا کہ سماعت کے دوران ریجنل کمشنر نے سبمٹ کیا ہے کہ انہیں 65 ہزار کلیم فارمز کی درست طور پر تصدیق کرنی ہے اور اس کام کو انجام دینے کے لیے ان کے پاس سٹاف کی کمی ہے، لہذا انہیں 10 دنوں کی مہلت دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ بنگلور میں واقع آئی مانیٹری ایڈوائزری کمپنی نے ایک پونزی سکیم چلائی تھی جسے اس کے سرغنہ منصور خان نے علما و سیاست دانوں کے بھر پور تعاون سے فروغ دیا اور لاکھوں لوگوں کو تقریباً چار ہزار کروڑ روپیوں کا چونا لگایا۔
واضح رہے کہ ان متاثرین میں بیشتر مسلمان ہیں۔