آئی ایم اے کے بانی منصور خان کو کروڑوں روپے کے مالی دھوکہ دہی کے الزام میں جمعہ کی صبح دہلی کے اندرا گاندھی انٹرنیشنل ایرپورٹ پر گرفتار کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق منصور خان کو اسپیشل انسویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئ ٹی) اور ڈائریکٹریٹ آف انفورسمنٹ (ای ڈی) کی مشترکہ کسٹڈی میں پیش کیا جائے گا۔
آئی ایم اے پونزی دھوکہ دہی کے معاملہ میں گزشتہ ایک ماہ میں اسپیشل انسویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔
گزشتہ روز اس معاملے میں ڈسکور اسلام ایجوکیشن ٹرست کے سربراہ مولوی عمر شریف کو آئی ایم اے کمپنی کی تشہیر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انھیں 22 جوالائی تک پولیس کسٹڈی میں رکھا جا ئے گا۔
مولوی عمر شریف پر الزام ہے کہ انھوں نے نہ صرف آئی ایم اے کے کاروباری نظام کو جائز ٹھہرایا بلکہ اس کے 'پونزی' نہ ہونے کے بھی دلیلں دی تھیں۔
بنگلورؤ میں عمر شریف اور منصور خان کے درمیان نہایت ہی قریبی تعلقات تھے۔ مولوی عمر شریف نے آئی ایم اے کمپنی کے فروغ کے لیے کام کیا ہے۔
پچھلے سال حکومت کرناٹک کی جانب سے ایک پبلک نوٹس مقامی اخبار میں شائع کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم اے کمپنی کا کاروبار ناجائز اور غیر قانونی ہے، لہذا عوام الناس اس بات سے آگاہ رہیں۔
اس نوٹس کی اشاعت کے بعد مولوی عمر شریف نے منصور خان کا انٹرویو کیا اور آئی ایم اے کے کارروبار کو درست ٹھہرایا۔
مولوی عمر شریف کی اس طرح تشہیر نے عوام میں امید جگائی کہ یہ آئی ایم اے میں سرمایہ کاری بھروسہ مند ہے۔
مولوی عمر شریف پر الزام ہے آئی ایم اے کی تشہر کے عوض انھوں نے منصور خاں سے اپنے اسکول کے لیے ایک لیولینڈ بس اور 60 لاکھ روپے لیے۔
مولوی عمر شریف نے اپنے یوٹیوب چینل پر آئی ایم اے کے کاروباری نظام کو پونزی نہ ہونے اور صحیح و جائز ٹھیرانے کی کوشش کرتا رہا۔
واضح رہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا نے آئی ایم اے کمپنی کے کاروباری نظام کو پونزی بتایا اور حکومت کرناٹکا نے اس نظام کو ناجائز ٹھہرایا لیکن عمر شریف نے اپنے کئی عدد ویڈیوز میں ان حقائق کو کلی طور پر رد کیا اور آئی ایم اے کو درست ٹھہرایا۔