ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں برسراقتدار بی جے پی حکومت کی کابینہ میں اس بات پر غور و خوص کیا گیا ہے کہ کرناٹک میں اترپردیش و گجرات کے طرز پر ہی گئوکشی کے قانون کا نافذ کیا جائے۔
اس سلسلے میں پربھو چوہان ریاستی وزیر برائے مویشی پالن تین روزہ گجرات و اترپردیش کے دورے پر ہیں تاکہ وہاں پر نافذ کردہ گئوکشی کے قانون کا مطالعہ کرسکیں اور اسی طرز پر کرناٹک میں بھی اس قانون کا نفاذ کیا جاسکے۔
گئوکشی قانون کو نافذ کرنے جارہی بی جے پی حکومت سے پاپولر فرنٹ کے قومی سیکرٹری افسر پاشاہ نے کہا کہ حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں وسائل صرف کرے جو کہ ریاست میں درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے روزگاری گھٹتی جارہی ہے جبکہ جی ڈی پی شدید گراوٹ ہے، ایسے میں نہ کہ گئوکشی قانون، ویلفیئر پارٹی کے ریاستی صدر طاہر حسین نے بی جے پی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ گوکشی جیسے قوانین بنانے کے بجائے شمالی کرناٹک میں آئے سیلاب سے متاثر عوام کو ضروری سامان پہنچانے کا اور لوگوں کی خدمت کرنے کا کام کرے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مسلم سماجی تنظیم کے سربراہ نے بتایا کہ ملک ہند میں گئوکشی جیسے قانون کی اصل میں کوئی حیثیت نہیں ہے اس قسم کے قوانین دستور کے خلاف ہیں۔
اس معاملے میں سماجی کارکنان کی بھی یہ رائے ہے کہ عوام کیاکھاتی اور پہنتی یا کس سے شادی رچاتی ہیں ان سب سے حکومت کا کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا یہ باتیں حکومت کے اختیار میں ہرگز نہیں بلکہ یہ عوامی حقوق ہیں جنکی اجازت ملک ہند کا دستور دیتا ہے۔
یاد رہے کہ سن 2010 میں اس وقت یڈیورپا کی قیادت میں بھی بی جے پی نے گئوکشی کے قانون کو پاس کیا تھا لیکن گورنر کے انکار کرنے کے بعد اس کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی تھی اور بعد میں 2013 میں جب کانگریس اقتدار میں آئی تو اس قانون کو منسوخ کردیا تھا۔