مرکزی حکومت کی جانب سے نئی تعلیمی پالیسی مکمل کر لی گئی ہے۔اور اب اسے ملک کے مختلف ریاستوں میں نافذ کرنے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔
نئی قومی تعلیمی پالیسی کے سلسلے میں ملک کے کئی ریاستوں میں نہ صرف طلبا کی تنظیمیں بلکہ اساتذہ کی تنظیمیں بھی اس پالیسی کو دستور مخالف بتا رہی ہیں۔ اور پرزور احتجاج کر رہی ہیں.
مخالفت کررہی تنظیموں کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت نہ تو پارلیمنٹ میں کوئی بحث کی گئی اور نہ ہی کسی ریاست میں اس پر تبادلہ خیال ہوا بلکہ عوام پر زبردستی تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
نئی قومی تعلیمی پالیسی کے متعلق دہلی کے مرکزی تعلیمی بورڈ کے ڈائریکٹر سید تنویر احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے پیچھے بی جے پی کی منشا یہ ہے کہ وہ اپنے مخصوص نظریہ کے تحت طلباء کو محب وطن بنانا چاہتی ہے ۔ جو کہ نامناسب ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کو تیار کرنے میں حکومت نے بہت اچھے الفاظ استعمال کئے ہیں جو کہ صرف بولنے اور سننے میں اچھے لگتے ہیں ۔ تاہم ان کا نفاذ نہ صفر ملک کے تعلیمی نظام بلکہ ملک کی سالمیت کے لئ بھی خطرہ ہے۔
سید تنویر احمد کہتے ہیں کہ مذکورہ پالیسی کے ذریعے ملک میں کیپیٹلزم کو فروغ دیا جائیگا، بیرونی ممالک کی نجی یونیورسٹیز کھولی جائینگی جو کہ ملک کی ایک بڑی آبادی جو کہ غریب یا متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ایسے نجی اداروں میں تعلیم حاصل نہ کرسکیں گے ۔ صرف مالدار طبقہ کے بچے ہی ان یونیورسٹیز سے فارغ ہونگے۔ وہی بڑے عہدوں پر فائز ہونگے اور ایسا ٹرینڈ ملک کے لئے خطرناک ہے.
انہوں نے کہا کہ کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کا ایکشن پلان واضح نہیں ہے جو کہ ایک غیر جمہوری طریقہ ہے. سید تنویر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پالیسی کے نفاذ سے قبل طلبا، اساتذہ اورسمیت دانشوروں سے تبادلہ خال کرنا چاہیے تاکہ اس کا نفاذ صحیح طور پر ہوسکے.
واضح رہے کہ طلباء یا اساتذۂ کی تنظیمیں جو اس نئی قومی تعلیمی پالیسی کو غیر دستوری اور عوام مخالف ٹھرا رہی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی ہرگز انقلابی نہیں بلکہ ملک و صحت مند معاشرے کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے، لہذا حکومت اسے واپس لے، بصورتِ دیگر عوام اسے بائیکاٹ کریگی.
مزید پڑھیں:
بنگلور: نئی قومی تعلیمی پالیسی کے خلاف احتجاج
اس موقع پر سید تنویر احمد نے دانشور طبقے سے اپیل کی کہ وہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے متعلق اٹھنے والے سوالات و اس کے ضمن میں بتائے جارہے مسائل کے حل کے لئے گروپس بنائیں اور منظم طریقے سے حکومت سے بات چیت کریں ۔