بسواراج بومائی کی کابینہ میں آج 29 وزراء کو شامل کیا گیا جبکہ راج بھون میں گورنر تھاورچند گہلوت نے انہیں عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔ بومائی بڑی تعداد میں پرانے چہروں کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں، کیونکہ ان میں سے 23 سابقہ بی ایس یدی یورپا کابینہ میں وزیر رہ چکے تھے، جبکہ چھ نئے چہرے ہیں۔
یدی یورپا کابینہ میں رہے 23 وزرا کو بومائی کی وزارت میں بھی شامل کیا گیا جن میں گووند کرجول (مدھول حلقہ)، کے ایس ایشورپا (شیو موگاحلقہ)، آر اشوکا (پدمنا بھنگر بنگلورو حلقہ)، سی این اشوت نارائن (ملیشورم حلقہ)، بی سری رامولو (مولکالمورو حلقہ)، امیش کتی (ہکیری حلقہ) شامل ہیں۔ ایس ٹی سوماشیکھر(یشونت پور حلقہ)، کے سدھاکر (چکباللہ پورہ حلقہ) اور بی سی پاٹل (ہریکرورو حلقہ) بھی کابینہ میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جے سی مادھو سوامی (چکنایکاناہلی حلقہ)، پربھو چوہان (اوراد حلقہ)، وی سومنا (گووند راج نگر حلقہ)، ایس انگارا (سلیہ حلقہ)، آنند سنگھ (وجیان نگر حلقہ)، سی سی پاٹل (نرگنڈ)، ایم ٹی بی ناگراج (ایم ایل سی) اور کوٹا سرینواس پوجاری ( ایم ایل سی) کوبھی کابینہ میں جگہ دی گئی ہے۔
نئے چہروں میں وی سنیل کمار (کرکالا حلقہ)، اراگا جانیندر (تیرتھہلی حلقہ)، منیراتھنا (آر آر نگر حلقہ)، ہلپا اچار (یل برگہ حلقہ)، شنکر پاٹل موننکوپ (نوالگونڈا حلقہ) اور بی سی ناگیش (ٹپٹور حلقہ) شامل ہیں۔ یدی یورپا کے استعفیٰ کے بعد بومائی، جو گزشتہ ہفتے بی جے پی قانون ساز پارٹی کے نئے لیڈر کے طور پر منتخب ہوئے تھے، نے 28 جولائی کو وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔
نئی کابینہ کے وزراء میں 8 لنگایت، 7 ووکلیگا، 7 او بی سی، 3 ایس سی، 2 برہمن، 1 ایس ٹی اور 1 ریڈی اور ایک خاتون شامل ہیں۔اپنے "وعدے" کو پورا کرتے ہوئے، بومائی نے ان 10 ایم. ایل. ایز کو شامل کیا ہے جو 2019 میں کانگریس-جے ڈی (ایس) اتحاد چھوڑنے کے بعد بی جے پی میں شامل ہوئے تھے اور بھگوا پارٹی کو اقتدار میں آنے میں مدد کک تھی۔ ان میں سے گیارہ یدی یورپا حکومت میں وزیر تھے، ان میں سے دو شریمنت پاٹل اور آر شنکر کو بومائی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا ہے، جبکہ منیراتھنا کو شامل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'کرناٹک کے نئے وزیر اعلیٰ کو دو جگہوں سے کیا جائے گا کنٹرول'
قبل ازیں آج بومائی نے کہا کہ ہائی کمان کی ہدایات کے مطابق ان کی کابینہ میں کوئی نائب وزیر اعلیٰ نہیں ہوگا، یدی یورپا کے چھوٹے بیٹے اور ریاستی بی جے پی کے نائب صدر بی وائی وجیندر بھی حلف اٹھانے والے وزراء میں شامل نہیں رہے۔ غور طلب ہے کہ برسر اقتدار بی جے ہی پارٹی میں کوئی مسلم رکن اسمبلی یا کونسل نہیں ہے، لہذا اس کابینہ میں بھی کسی مسلم وزیر کے ہونے کی کوئی گنجائش نہ رہی۔