ETV Bharat / city

'رام دھاری سنگھ دنکر نے نہرو کے خلاف نظم پڑھنے سے گریز نہیں کیا' - Rashtrakavi Ramdhari Singh Dinkar

رام دھاری سنگھ دنکر ہندی کے عظیم شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ قومی شاعر کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں۔ آزادی کی جدوجہد سے لے کر آزادی ملنے تک ان کے لکھے ہوئے اشعار، ان کی تحریریں اور مضامین، لوگوں کو آزادی کی جدوجہد کے لیے ابھارتے تھے۔ بعد میں وہ گاندھی جی سے متاثر ہو کر گاندھیائی بن گئے۔

ETV BHARAT special report on death anniversary of Rashtrakavi Ramdhari Singh Dinkar
'رامدھاری سنگھ دنکر نے نہرو کے خلاف نظم پڑھنے سے گریز نہیں کیا'
author img

By

Published : Apr 24, 2020, 4:02 PM IST

رام دھاری سنگھ دنکر ہندی ادب میں حب الوطنی کی نظموں کے لئے مشہور ہیں، ان کو کسی تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک عام کسان خاندان میں پیدا ہونے والے دنکر نے اپنی شخصیت کو کافی سنوارا۔ قومی شاعر دنکر، راجیہ سبھا کے ممبر بنے، پدم بھوشن ایوارڈ حاصل کیا۔ ملک آج ان کی برسی پر انہیں یاد کر رہا ہے۔

ETV BHARAT special report on death anniversary of Rashtrakavi Ramdhari Singh Dinkar
'رامدھاری سنگھ دنکر نے نہرو کے خلاف نظم پڑھنے سے گریز نہیں کیا'

رام دھاری سنگھ دنکر سال 1908 ء میں اس وقت کے بہار کے مونگیر ضلع اور موجودہ بیگوسرائے ضلع کے سیمریا گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ ایک عام کسان خاندان میں پیدا ہوئے رام دھاری سنگھ دنکر کے والد کا نام روی سنگھ اور والدہ کا نام منروپ دیوی تھا۔

رام دھاری سنگھ دنکر نے اپنی ابتدائی تعلیم گاؤں کے پرائمری اسکول میں کی، جس کے بعد انہوں نے پٹنہ میں گریجویشن مکمل کیا۔ را م دھاری سنگھ دنکر ہندی کے ممتاز شاعر اور مضمون نگار تھے، وہ جدید دور کے بہترین شاعر تھے اور ان کی تخلیق کردہ نظمیں اب بھی لافانی ہیں۔

انہوں نے پٹنہ یونیورسٹی سے ہسٹری، فلسفہ اور پولیٹیکل سائنس کی پڑھائی مکمل کی۔ انہوں نے سنسکرت، بنگلہ، انگریزی اور اردو کی بھی گہرائی سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی شاعری نے قوم پرستی کے جذبے کی حوصلہ افزائی کی۔ انھیں حب الوطنی کے کام کی وجہ سے عام لوگوں نے راشٹر کوی دنکر کے لقب سے نوازا۔ ان کی تحریر انقلابی تحریک کی حامی تھی، لیکن بعد میں وہ گاندھیائی بن گئے۔

دنکر اپریل 1952 سے 26 جنوری 1964 تک مسلسل راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔ بعد میں انھیں 1964 سے 1965 تک بھاگلپور یونیورسٹی کا چانسلر بنا دیا گیا۔

سال 1959 میں انہیں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ ایمرجینسی کے دوران جئے پرکاش نارائن نے رام لیلا میدان میں لاکھوں لوگوں کے مجمع میں رامدھاری سنگھ دنکر کی نظم سناکر عوام کا دل جیت لیا۔ نظم کا عنوان تھا 'تخت کو خالی کرو، عوام آرہی ہے'۔

رام دھاری سنگھ دنکر کے بڑے کاموں میں کوروکشترا، رشمیرتھی، اروشی، ہنکار، ثقافت کے چار ابواب، پرشورام کی پرتیکشا، ہاہاکار وغیرہ شامل ہیں۔

رام دھاری سنگھ دنکر کا 24 اپریل 1974 کو مدراس میں انتقال ہوگیا۔ ان کی نظموں اور ملک سے عقیدت کی وجہ سے بہت سارے اعزاز بعد ازاں موت نوازا گیا، جس کے نتیجے میں حکومت ہند کی طرف سے ان کے نام کا ڈاک ٹکٹ سال 1999 میں جاری کیا گیا اور سال 2008 میں ان کی تصویر پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں لگائی گئی۔

قومی شاعر دنکر کی برسی کے موقع پر ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ان کے آبائی گاؤں سیمریا کا دورہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ اس گاؤں کی یادیں دنکر جی کے ساتھ کیسے جڑی ہوئی ہیں۔

دنکر کے بھتیجے نریش سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ ایک بہت ہی عام خاندان سے تھ جس کی وجہ سے ان کا طرز زندگی بھی بہت سادہ تھا۔ جب بھی گاؤں آتے تھے مکئی کی روٹی اور بھینس کا دودھ ان کا سب سے اہم کھانا تھا۔

نریش سنگھ نے بتایا کہ وہ پڑھنے کے بہت شوقین تھے۔ بچپن میں ہی والد کی موت نے انہیں سخت ارادوں والا انسان بنا دیا۔ انہوں نے دل میں ایک مقصد طے کرلیا تھا کہ انہیں پڑھ لکھ کر اپنے والد اور اپنے گاؤں کا نام روشن کرنا ہے۔

کنبہ کا کہنا تھا کہ جواہر لال نہرو نے انہیں مستقل طور پر راجیہ سبھا کا ممبر بنایا، لیکن جب ملک کے مفاد کی بات آئی تو انہوں نے اسی پارلیمنٹ میں جواہر لال نہرو کے خلاف نظمیں سنانے سے گریز نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے جواہر لال نہرو نے انہیں کابینہ میں شامل نہیں کیا، جس کا ملال کبھی ان کے چہرے نظر نہیں آیا۔

رام دھاری سنگھ دنکر ہندی ادب میں حب الوطنی کی نظموں کے لئے مشہور ہیں، ان کو کسی تعارف کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک عام کسان خاندان میں پیدا ہونے والے دنکر نے اپنی شخصیت کو کافی سنوارا۔ قومی شاعر دنکر، راجیہ سبھا کے ممبر بنے، پدم بھوشن ایوارڈ حاصل کیا۔ ملک آج ان کی برسی پر انہیں یاد کر رہا ہے۔

ETV BHARAT special report on death anniversary of Rashtrakavi Ramdhari Singh Dinkar
'رامدھاری سنگھ دنکر نے نہرو کے خلاف نظم پڑھنے سے گریز نہیں کیا'

رام دھاری سنگھ دنکر سال 1908 ء میں اس وقت کے بہار کے مونگیر ضلع اور موجودہ بیگوسرائے ضلع کے سیمریا گاؤں میں پیدا ہوئے تھے۔ ایک عام کسان خاندان میں پیدا ہوئے رام دھاری سنگھ دنکر کے والد کا نام روی سنگھ اور والدہ کا نام منروپ دیوی تھا۔

رام دھاری سنگھ دنکر نے اپنی ابتدائی تعلیم گاؤں کے پرائمری اسکول میں کی، جس کے بعد انہوں نے پٹنہ میں گریجویشن مکمل کیا۔ را م دھاری سنگھ دنکر ہندی کے ممتاز شاعر اور مضمون نگار تھے، وہ جدید دور کے بہترین شاعر تھے اور ان کی تخلیق کردہ نظمیں اب بھی لافانی ہیں۔

انہوں نے پٹنہ یونیورسٹی سے ہسٹری، فلسفہ اور پولیٹیکل سائنس کی پڑھائی مکمل کی۔ انہوں نے سنسکرت، بنگلہ، انگریزی اور اردو کی بھی گہرائی سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی شاعری نے قوم پرستی کے جذبے کی حوصلہ افزائی کی۔ انھیں حب الوطنی کے کام کی وجہ سے عام لوگوں نے راشٹر کوی دنکر کے لقب سے نوازا۔ ان کی تحریر انقلابی تحریک کی حامی تھی، لیکن بعد میں وہ گاندھیائی بن گئے۔

دنکر اپریل 1952 سے 26 جنوری 1964 تک مسلسل راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔ بعد میں انھیں 1964 سے 1965 تک بھاگلپور یونیورسٹی کا چانسلر بنا دیا گیا۔

سال 1959 میں انہیں پدم بھوشن سے نوازا گیا۔ ایمرجینسی کے دوران جئے پرکاش نارائن نے رام لیلا میدان میں لاکھوں لوگوں کے مجمع میں رامدھاری سنگھ دنکر کی نظم سناکر عوام کا دل جیت لیا۔ نظم کا عنوان تھا 'تخت کو خالی کرو، عوام آرہی ہے'۔

رام دھاری سنگھ دنکر کے بڑے کاموں میں کوروکشترا، رشمیرتھی، اروشی، ہنکار، ثقافت کے چار ابواب، پرشورام کی پرتیکشا، ہاہاکار وغیرہ شامل ہیں۔

رام دھاری سنگھ دنکر کا 24 اپریل 1974 کو مدراس میں انتقال ہوگیا۔ ان کی نظموں اور ملک سے عقیدت کی وجہ سے بہت سارے اعزاز بعد ازاں موت نوازا گیا، جس کے نتیجے میں حکومت ہند کی طرف سے ان کے نام کا ڈاک ٹکٹ سال 1999 میں جاری کیا گیا اور سال 2008 میں ان کی تصویر پارلیمنٹ کے سینٹرل ہال میں لگائی گئی۔

قومی شاعر دنکر کی برسی کے موقع پر ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے ان کے آبائی گاؤں سیمریا کا دورہ کیا اور جاننے کی کوشش کی کہ اس گاؤں کی یادیں دنکر جی کے ساتھ کیسے جڑی ہوئی ہیں۔

دنکر کے بھتیجے نریش سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ ایک بہت ہی عام خاندان سے تھ جس کی وجہ سے ان کا طرز زندگی بھی بہت سادہ تھا۔ جب بھی گاؤں آتے تھے مکئی کی روٹی اور بھینس کا دودھ ان کا سب سے اہم کھانا تھا۔

نریش سنگھ نے بتایا کہ وہ پڑھنے کے بہت شوقین تھے۔ بچپن میں ہی والد کی موت نے انہیں سخت ارادوں والا انسان بنا دیا۔ انہوں نے دل میں ایک مقصد طے کرلیا تھا کہ انہیں پڑھ لکھ کر اپنے والد اور اپنے گاؤں کا نام روشن کرنا ہے۔

کنبہ کا کہنا تھا کہ جواہر لال نہرو نے انہیں مستقل طور پر راجیہ سبھا کا ممبر بنایا، لیکن جب ملک کے مفاد کی بات آئی تو انہوں نے اسی پارلیمنٹ میں جواہر لال نہرو کے خلاف نظمیں سنانے سے گریز نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے جواہر لال نہرو نے انہیں کابینہ میں شامل نہیں کیا، جس کا ملال کبھی ان کے چہرے نظر نہیں آیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.